کابل (ویب ڈیسک)
طالبان نے ایسی خواتین کو کام پر آنے کی اجازت دے دی ہے جن کے کام مرد نہیں کرسکتے۔طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد خواتین ملازمین کو احکامات جاری کیے گئے تھے کہ وہ سکیورٹی حالات بہتر ہونے تک گھروں پر رہیں، تاہم اب افغانستان میں طالبان کی جانب سے کیے گئے نئے اعلان کے مطابق کابل میں صرف ایسی خواتین کو کام پر آنے کی اجازت دی گئی ہے جن کے کام مرد متبادل کے طور پر نہیں کرسکتے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق کابل کے قائم مقام میئر حمداللہ نعمانی نے حال ہی میں اعلان کیا کہ کابل میں خواتین کو صرف ایسے کاموں پر جانے کی اجازت دی گئی ہے جو کام مرد حضرات نہیں کرسکتے۔حمد اللہ نعمانی نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر ہم نے خواتین کو وقت پر اپنی ملازمتوں پر آنے کی اجازت دی بعد ازاں امارت اسلامیہ نے فیصلہ کیا کہ کچھ عرصے کے لیے خواتین کو ملازمتوں سے روک دینا چاہیے۔قائم مقام میئر حمد اللہ نعمانی کے مطابق پھر ہماری جانب سے ایسی خواتین کو کام کرنے کی اجازت دی گئی جن کی ہمیں ضرورت تھی، میرا مطلب ہے کہ وہ کام جو مرد نہیں کرسکتے یا جو کام مردوں کے نہیں مثال کے طور پر بازاروں میں خواتین کے عوامی بیت الخلاء کی صفائی وغیرہ ۔انھوں نے مزید کہا کہ خواتین کا کام مرد کریں گے جب تک ملک میں حالات نارمل نہیں ہوجاتے ہم نے خواتین کو گھر میں رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل سینیئر طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے کہا تھا کہ افغان خواتین کو مردوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اگر اس حوالے سے باضابطہ عمل درآمد ہوتا ہے تو خواتین کو سرکاری اداروں، بینکوں اور میڈیا اداروں میں کام کرنے سے روکا جائے گا۔