واشنگٹن (ویب ڈیسک)
امریکا نے ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی سے متعلق اپنے نئے معاہدے میں بھارتی شمولیت کو مسترد کر دیا ہے۔ ہند بحرالکاہل اور ایشیا میں دیگر علاقائی امور سے نمٹنے کے لیے امریکا، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان نے چار ممالک پر مشتمل کواڈ کے نام سے ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا ہے۔ اس گروپ کی اب تک ورچوئل میٹنگز ہوتی رہی ہیں اور اب اس گروپ کے رہنماوں کے درمیان واشنگٹن میں آج جمعہ کو پہلی ملاقات ہو گی، جرمن ٹی وی کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب کواڈ کی میٹنگ میں محض چند گھنٹے باقی بچے ہیں امریکا نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی کی حوالے سے اس نے جو برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ کیا ہے اس میں بھارت کو شامل نہیں کیا جائے گا۔چند روز قبل ہی امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی کے حوالے سے( اے یو کے یو ایس )کے نام سے ایک نیا سہ ملکی معاہدہ کیا ہے تاہم خطے کے پڑوسی ملک بھارت اور جاپان کو اس سے الگ رکھا گیا ہے۔ فرانس کو بھی اس سے الگ رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے صدر ایمانوئل ماکروں کافی ناراض ہیں۔ بھارتی مبصر بھی یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا خطے میں بھارت کے لیے بھی کوئی کردار بچا ہے یا نہیں؟ اس حوالے سے جب وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا،”گزشتہ ہفتے اے یو کے یو ایس، کا جب اعلان کیا گیا تو وہ صرف اشارے کے لیے نہیں تھا، اور میرا خیال ہے کہ صدر بائیڈن نے فرانس کے صدر سے بھی اپنے پیغام میں یہی بات کہی ہے کہ کوئی اور نہیں ہے جو ہند بحرالکاہل کے سکیورٹی معاہدے میں شامل ہو۔ پندرہ ستمبر کو امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے واشنگٹن میں مشترکہ طور پر اس معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد خطے میں اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ معاہدے کے مطابق آسٹریلیا کو پہلی بار جوہری آبدوز مہیا کی جائے گی۔ چوبیس ستمبر کو کواڈ کانفرنس میں شرکت کے بعد مودی واشنگٹن سے نیو یارک روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ پچیس ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سن 2014 میں وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکا کے ساتویں دورے پر ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن 24 ستمبر کو وائٹ ہاوس میں مودی کی میزبانی کریں گے ،امریکی حکام کے مطابق صدر جو بائیڈن اور کمالہ ہیرس کی ملاقات کے دوران ہی امریکا بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بھی بات چیت کرے گا۔