فیصل آباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جاوید اقبال چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں اور5 اکتوبر سے شہریوں کو چینی90روپے فی کلو دستیاب ہوگی جبکہ گندم کی بوائی کا سیزن قریب آنے کے باعث زیادہ پیداوار والی گندم کی اقسام متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ کسانوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے سلسلہ میں آگاہی پیداکی جارہی ہے تاکہ ملکی ضروریات کے مطابق گندم کی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں سیمینار کے بعد میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ گندم کی بوائی کا سیزن قریب آرہا ہے اس لئے سیمینارز منعقد کئے جارہے ہیں جس میں سائنسدانوں اور محکمہ زراعت کے افسروں پر زور دیا گیا کہ وہ زیادہ پیداوار والی گندم کی اقسام متعارف کرائیں تاکہ گندم کی شاندار پیداوارحاصل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال 27.8ملین ٹن گندم کی پیداوار حاصل کی جو فی الحال تو ہماری ضروریات کیلئے کافی ہے تاہم آنے والے وقت میں ہمیں گندم کی30ملین ٹن پیداوار کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ ہماری اجناس کی پیداواربھی مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ حکومت گندم کی پیداوار کو 30ملین ٹن تک بڑھانے کیلئے اقدامات کررہی ہے جس میں سے 22.5ملین ٹن گندم پنجاب میں پیدا کی جائے گی جبکہ باقی صوبے 7.5ملین ٹن کا حصہ شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی پیداوار میں اضافہ کسانوں کو بیج، کھاد اور ادویات پر سبسڈی بھی دے رہی ہے تاکہ کسانوں کی مالی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔ نئے کرشنگ سیزن کے بعد چینی کی قیمت کو مزید کم کر کے 80روپے فی کلو گرام کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سال 81ملین ٹن گنا پیدا ہوا جس سے 7.2ملین ٹن چینی بنائی گئی جو ہماری ضرورت سے زیادہ تھی کیونکہ اس وقت ہماری چینی کی ملکی ضرورت6.4 ملین ٹن ہے مگر کچھ عناصر نے چینی کی ذخیرہ اندوزی کر کے بازار میں اس کی قلت پیدا کردی جس سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا تاہم اب حکومت نے اس کے فوری تدارک کیلئے باہر سے چینی درآمد کرلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سستی چینی سہولت بازاروں، یوٹیلیٹی سٹورز اور حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک ہزار آؤٹ لیٹ پر دستیاب ہوگی۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو صارفین کی سہولت کیلئے آؤٹ لیٹ کی تعداد ایک ہزار سے بڑھا کر 1500کردی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت آٹے کے بحران پر قابو پانے کے لئے بھی کوشاں ہے اور ہم نے فلور ملوں سے 13000ٹن مال اٹھایا ہے جبکہ آج مزید 16000ٹن اٹھائیں گے۔