امریکی سینیٹ میں پاکستان مخالف بل پیش، پاکستان پر افغان طالبان کو پناہ دینے کا الزام
بل میں طالبان کی معاونت کرنے والے افراد اور ممالک پر پابندیوں کی سفارش
بہت ہو چکا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو طاقتیں افغانستان میں موجود تھیں پاکستان کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنی ناکامیوں پر نظر ڈالیں،شیریں مزاری
واشنگٹن ،اسلام آباد (ویب نیوز)
امریکی سینیٹ میں پاکستان مخالف بل پیش کیا گیا جس میں پاکستان پر افغان طالبان کو پناہ دینے کا الزام لگایا گیا۔امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے سینیٹر جم رسچ اور دیگر بیس ری پبلکن ساتھیوں کے ساتھ مل کر سینٹ میں افغانستان کیلئے انسدادِ دہشت گردی، نگرانی اور احتساب بل پیش کیا۔بل میں کہا گیا ہے طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پاکستان سمیت طالبان کو مدد دینے والی ریاستوں اور غیر ریاستی افراد کی نشاندہی کی جائے۔ بل میں طالبان کی معاونت کرنے والے افراد اور ممالک پر پابندیوں کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔بل میں پاکستان پر افغان طالبان کو پناہ دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو 2001 سے 2020 تک مالی، انٹیلی جنس ، لاجسٹک اور میڈیکل سپورٹ فراہم کی۔ طالبان کو تربیت، سامان اور تذویراتی اور آپریشنل رہنمائی فراہم کی۔افغانستان میں انسدادِ دہشت گردی، نگرانی اور احتساب ایکٹ کے عنوان سے قانون سازی کا مقصد اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ٹاسک فورس قائم کرنا ہے جو افغانستان سے امریکی شہریوں، قانونی مستقل رہائشیوں اور خصوصی تارکینِ وطن ویزا(ایس آئی وی) ہولڈرز کے مسلسل انخلا پر توجہ مرکوز رکھے گی۔یہ قانون افغانستان میں انسدادِ دہشت گردی کیلئے حکمتِ عملی، طالبان پر دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پابندی لگانے اور افغانستان کو غیر انسانی امداد پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کرے گا۔ری پبلکن رہنما ساجد تارڑ نے اس بل کے پیش کئے جانے کو بھارتی لابی کی کارستانی اور پاکستان پر دباو بڑھانے کی کوشش قرار دیا۔انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بل پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ بس بہت ہو چکا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو طاقتیں افغانستان میں موجود تھیں پاکستان کو نشانہ بنانے کے بجائے اپنی ناکامیوں پر نظر ڈالیں۔ پاکستان نے پناہ گزینوں کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔جنگ میں جانیں بھی گنوائیں ۔ یہ جنگ ہماری نہیں تھی۔ امریکی سینیٹ کو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے