اسلام آباد (ویب ڈیسک)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں متحدہ عرب امارات کے ماڈل پر عمل کرنا چاہتا ہے، گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا کی ریاستوں کے قریب ترین ہے، یہ بین الاقوامی تجارت کے لئے ایک اضافہ ہے اور متحدہ عرب امارات کی جبل علی پورٹ جو کام کر رہی ہے یہ اس کو وسعت دے گی، دونوں بندرگاہیں ایک دوسرے کو مضبوط بنا سکتی ہیں۔ امارات نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدر مملکت نے کہا کہ گوادر پورٹ مئی 2021 میں مکمل طور پر آپریشنل ہو گئی ہے اور 50 ہزار ڈیڈ ویٹ بلک کیریئرز کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم کے ساتھ اپنی ملاقات اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 سالہ سالگرہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ ان سے مل کر خوشی ہوئی ، دنیا میں دبئی کا کردار قابل تعریف ہے، دبئی نے کاروبار کو اچھی طرح سمجھا ہے، اس کے پاس محدود وسائل تھے لیکن اس نے پوری دنیا کے وسائل کو اپنی طرف راغب کیا۔ صدر مملکت نے بتایا کہ یواے ای کے وزیر اعظم نے مجھے اپنی کتاب (میری کہانی)دی جو کہ اردو میں ہے اور میں اسے ضرور پڑھوں گا کیونکہ میں ان کی سوانح عمری میں دلچسپی رکھتا ہوں کہ انہوں نے کس طرح تبدیلی کی قیادت کی اور پھر آپ اپنے ملک کو نئی بلندیوں پر لے گئے۔ یہ دبئی اور متحدہ عرب امارات کا ایک انوکھا تجربہ ہے اور یہی ہم پاکستان میں بھی کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں گزشتہ سالوں میں زبردست بہتری آئی ہے۔ ہمارے تعلقات کی بنیاد مضبوط ہے جو بھائی چارے اور ایک مشترکہ مذہب پر مبنی ہے، متحدہ عرب امارات اور پاکستان نے ہمیشہ امن کی کوشش کی ہے۔ صدر عارف علوی نے وضاحت کی ہے کہ ان کا ملک اس طریقے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے جس طرح متحدہ عرب امارات نے خود کو دنیا میں سرمایہ کاری اور تجارتی مرکز کے طور پر پیش کیا ہے، پاکستان متحدہ عرب امارات کی طرح ایک اور کاروباری ڈومین بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جیسا کہ ہمارے پاس خصوصی اقتصادی اور برآمدی زونز ہیں ، جہاں صنعتی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ ہمارے پاس ایک خصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی بھی ہے جہاں لوگ سرمایہ لا سکتے ہیں اور حکومت اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ آپ اپنا سرمایہ اور منافع نکال سکتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں اور یہ سرمایہ کاری کی جنت ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کی مدد سے تعلیم کو بہتر بنانے ، خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کا خیال رکھنے، خواتین کو بااختیار بنانے اور ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔