پاکستان سٹیل ملز سٹیک ہولڈرز گروپ کا مجوزہ نجکاری عمل پر شدید تحفظات کا اظہار
نجکاری کمیشن پر پلانٹ اثاثوں کی مالیت کم دکھانے، زمین کا تخمینہ شامل نہ کرنے اور مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری نہ لینے کا الزام
ملازمین کی جبری برطرفیاں نہ روکنے اور تحفظات دور نہ کرنے پر قانونی کارروائی کا عندیہ
کراچی (ویب نیوز)پاکستان سٹیل ملز سٹیک ہولڈرز گروپ نے پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی ادارے کے قیمتی اثاثوں کو ایک ذیلی کمپنی سٹیل کورپ پرائیویٹ لمیٹڈ بنا کر اس کے اکثریتی حصص ( 75%) بمعہ انتظامی کنٹرول کے پرائیویٹائزیشن کمیشن کے ذریعے نجی سرمایہ کاروں کو بیچنے کے حکومتی عمل پرشدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس عمل کو غیر شفاف قرار دے کر ذمہ داران کے خلاف احتساب کے متعلقہ اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں کنوینرسٹیک ہولڈرز گروپ ممریز خان نے وزیراعظم عمران خان کو گزشتہ ماہ 14 ستمبر کو ایک خط ارسال کیا جس پر انکے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔سٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق ملزکے مجوزہ نجکاری عمل میں متعدد قانونی نقائص اور بے ضابطگیاں ہیں جو سٹیل ملز کے پرائیویٹائزیشن سکینڈل 2006کے مماثل ہیں۔ یادرہے کہ سپریم کورٹ نے وطن پارٹی کی جانب سے دائر کردہ درخواستCP-9/2006 کے تناظر میں اس وقت دئیے گئے اپنے تاریخی فیصلے میں نہ صرف نجکاری کے عمل کو کلعدم قرار دیا تھا بلکہ متعدد قانونی و دیگر بے ضابطگیوں کی بھی نشاندھی کی تھی جو اس منصوبے کی غیر شفافیت کو ثابت کرتی تھیں۔ ان میں سے چند ایک مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری نہ لینا، زمین کی مالیت کو ملزکے تخمینے میں شامل نہ کرنا اور پلانٹ، مشینری کا صحیح تخمینہ نہ لگانا بھی چند قابل ذکربے قاعدگیوں میں شامل تھے ۔سٹیک ہولڈرز گروپ کا دعویٰ ہے کہ یہ تمام بے ضابطگیاں موجودہ 2021 میں کیے جانے والے مجوزہ نجکاری کے عمل میں بھی موجود ہیں۔ موجودہ حکومت نے ابھی تک مشترکہ مفادات کونسل سے سٹیل ملز کی نجکاری کی منظوری نہیں لی ہے کیونکہ سندھ حکومت اس نجکاری عمل کی مخالف ہے جس میں تمام ملازمین کو جبری برطرف کیا جا رہا ہے۔ سٹیل ملز کی زمینوں کا 2020-2021 میں کوئی آزادانہ تخمینہ نہیں لگایا گیا جبکہ پورٹ قاسم ٹائون میں صنعتی زمینوں کی مالیت 7 کروڑ سے 9 کروڑ فی ایکڑ تک پہنچ چکی ہے۔ سٹیل کورپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو دی جانے والی 1229 ایکڑ پلانٹ کی زمین کی مالیت کو اسکے اثاثوں میں شامل نہ کرنا واضح بے ضابطگی ہے جبکہ اس زمین کی مالیت 90 سے 110 ارب روپے بنتی ہے۔ نجکاری کے عمل کے لیے PSMC کے 560 ارب روپے کے کل اثاثوں میں سے 134 ارب کے اثاثے اسٹیل کورپ کو منتقل کر دیے گئے ہیں جن کا تخمینہ لگانے کے لیے کسی بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے سٹیل سیکٹر کی ویلیویش کی ماہر کمپنی کا انتخاب کرنے کے بجائے ایک لوکل انشورنس ویلیویٹر فرم جوزف لوبو پرائیویٹ لمیٹڈ کا انتخاب کیا گیا جس پر سٹیک ہولڈرز گروپ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ گروپ کے مطابق اس کمپنی نے سٹیل ملز کے پلانٹ اور مشنری کی مالیت صرف 98.2 ارب روپے، فیکٹری بلڈنگ کی مالیت 31.4 ارب روپے، اسٹیل ملز میں موجود ریل، روڈ اور پلوں کی مالیت 1.1 ارب روپے جبکہ گیس و بجلی تنصیبات کی مالیت 927 ملین روپے، پانی و سیوریج نظام کی مالیت 368 ملین روپے اور سٹورز میں موجود پرزہ جات اور ٹولز کی مالیت صرف 983 ملین روپے لگائی گئی جو کہ ان کی موجودہ اصل مالیت سے انتہائی کم ہے۔ گروپ کے مطابق اس سے زائد مالیت تو اگر سٹیل ملز کے پلانٹ، مشنری اور انفراسٹرکچر کو سکریپ کے بھا ئوبیچ دیا جائے تو حاصل ہو جائے جبکہ یہ ایک 11 لاکھ ٹن سالانہ پیداوار کا حامل پلانٹ ہے جو 30 لاکھ ٹن سالانہ پیداوار تک باآسانی قابل توسیع ہے۔سٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق انتہائی حیران کن طور پر متوقع خریدار کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے سٹیل ملز کارپوریشن کے ذمہ 31 دسمبر 2020 تک کل قابل ادائیگی 308 ارب روپے کے واجبات میں سے صرف موخرشدہ ٹیکس ادائیگیوں کی مد میں 38.2 ارب روپے سبسڈری سٹیل کورپ کو منتقل کئے گئے ہیں
…