پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال نہ ہونے پرسابق وموجودہ چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری
عدالت نے پنجا ب حکومت کوصوبے کے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کیلئے 20اکتوبر تک کی مہلت دیدی
بلدیاتی اداروں کی مدت دسمبر تک ختم ہو جائیگی،منتخب نمائندوں نے اب تک کیا کام کیا ؟،چیف جسٹس گلزاراحمد
اسلام آباد (ویب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال نہ کیخلاف دائرتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سابق اور موجودہ چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کر دیا۔ جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی فضل اور سابق چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں 20اکتوبر کو طلب کر لیاجبکہ عدالت نے پنجاب حکومت کو صوبے کے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کے لئے 20اکتوبر تک کی مہلت دے دی۔ دوران سماعت سیکرٹری لوکل گورنمٹ پنجاب نورالامین مینگل عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزاروں میئر راولپنڈی سردار محمد نسیم خان، اسد علی خان اور دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں میں چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخوسست گزاروں نے نوازش علی پیرزادہ اور عباد الرحمان لودھی کے توسط سے درخواستیں دائر کی ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نوازش علی پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود بلدیاتی ادارے بحال نہیں کئے گئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ اب تک پنجاب حکومت کی جانب سے کیا کارروائی کی گئی؟اس پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے جواب دیا کہ مجھے وکیل کرنے کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمٹ کے جواب نہ دینے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکرٹری لوکل گورنمٹ ہیں اور آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت میں تفریح کرنے آئے ہیں؟آپ کو عدالت سے سیدھا جیل بھیج دیں گے۔یہ کس قسم کا سیکرٹری ہے جسے معلوم ہی نہیں اس کی ذمہ داری کیا ہے؟ دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گرزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا کب حکم دیا تھا۔ اس پر وکیل نے بتایا کہ 25مارچ 2021کو بلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی مدت دسمبر تک ختم ہو جائے گی،منتخب نمائندوں نے اب تک کیا کام کیا ہے؟چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاہور کے میئر کہاں ہیں؟اس پر میئر لاہور کرنل (ر)محمد مبشر جاوید نے بتایا کہ ہم نے عدالت کے حکم پر سڑک پر بیٹھ کر اجلاس کئے، بلدیاتی نمائندوں کے اجلاس اور کام کو میڈیا میں دکھایا گیا ۔ چیف جسٹس نے میئر لاہور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لوگ خود ہی کام نہیں کرنا چاہتے، دنیا میں جاکردیکھیں کس طرح بلدیاتی ادارے کام کرتے ہیں، آپ کو کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بیٹھ کر بھی کرلیتے۔ میئر لاہور نے کہا کہ ہماری سہولت کاری کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا جارہا۔ ZS