فیک نیوز دنیا بھر میں اہم مسئلہ ہے اس کا حل ضروری ہے ، ڈاکٹر عارف علوی
پارلیمنٹ مثبت طریقے سے فنکشن نہیں کررہی، پارلیمنٹ کے کردار کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے
آرڈیننس کا اجراء صدر کا آئینی اختیار ہے ، آرڈیننس کا اجراء پارلیمانی عدم اتفاق کا نتیجہ ہے
افغانستان سے متعلق عالمی برادری نے ذمہ داری پوری نہ کی تو خطرناک نتائج مرتب ہوں گے ۔صدرمملکت کا انٹرویو
اسلام آباد(ویب نیوز)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ فیک نیوز دنیا بھر میں اہم مسئلہ ہے اس کا حل ضروری ہے ،پارلیمنٹ مثبت طریقے سے فنکشن نہیں کررہی، پارلیمنٹ کے کردار کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے،آرڈیننس کا اجراء صدر کا آئینی اختیار ہے ، آرڈیننس کا اجراء پارلیمانی عدم اتفاق کا نتیجہ ہے۔ افغانستان سے متعلق عالمی برادری نے ذمہ داری پوری نہ کی تو خطرناک نتائج مرتب ہوں گے ۔ سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان اس وقت بہت ساری آزمائشوں سے گزررہا ہے، پاکستان کو ایک لیڈر کے پیچھے اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے اور ایسا ہورہا ہے۔ معاشرے میں تبدیلی آرہی ہے اور ملک کا مستقبل بہت تابناک ہے دنیا بھر کی معیشتوں کو مہنگائی کا مسئلہ درپیش ہے حکومت عام آدمی کو تکلیف کا مداوا احساس پروگرام کے ذریعے کررہی ہے۔ صدر نے کہاکہ ایوان صدر پاکستان کو گرین انرجی پر منتقل کردیا گیا ہے اقوام متحدہ نے ایوان صدر پاکستان کے ماحولیات کے حوالے سے اقدام کو سراہا ہے۔ ایوان صدر پاکستان کو آئی ایس او گرین بلڈنگ سرٹیفکیٹ دیا گیا۔ معاشرتی مسائل پر ایوان صدر خصوصی طورپر متحرک ہے۔ ہم نے خواتین کی خودمختاری پر بہت کام کیا ہے۔ خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق قوانین میں بہتری لائے ہیں خواتین کی حفاظت کیلئے معاشرے کو حساس بنانا پڑے گا۔ پا کستان اقلیتوں کے حقوق میں اہم مقام پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے کی تربیت کا انحصار خاندان، علماء اور تعلیمی نظام پر ہے۔ ہمیں عالمی معیار کے آئی ٹی گریجویٹ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہترین وقت ہے کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹرین پر سوار ہو جائے۔صدرمملکت نے کہاکہ کمیونی کیشن ایک آرٹ ہے جبکہ مس کمیونی کیشن زہر ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ فیک نیوز نے دنیا بھر میں بہت تباہی پھیلائی ہے۔ ہمیں فیک نیوز پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ متحد قوموں میں طاقت جبکہ منتشر قوموں میں سازشیں پروان چڑھتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں شفافیت یقینی بنائی جاسکتی ہے ۔ موجودہ حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس گزشتہ دو ادوار سے کم ہیں۔ آرڈیننس کا اجراء صدر کا آئینی اختیار ہے ۔ آرڈیننس کے اجراء کا مقصد امور ریاست کو چلانا ہے۔ آرڈیننس کا اجراء پارلیمانی عدم اتفاق کا نتیجہ ہے۔ افسوس ہے کہ پارلیمنٹ مثبت طریقے سے فنکشن نہیں کررہی۔ پارلیمنٹ میں کچھ قوانین بھی ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں اگر امن قائم ہو جائے تو ہمارا بہت فائدہ ہے۔ دنیا افغانستان سے متعلق تعصب سے باہر آئے۔ عالمی برادری نے افغانستان کو نظر انداز کیا تو نتیجہ تباہ کن ہوگا۔ امریکی عوام نے افغان امن کیلئے 2.3 ٹریلین ڈالر خرچ کیے۔