ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان

گھانا اور موریشش کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا

پیرس (ویب  نیوز)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)نے تین روزہ اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے بہتری دکھائی ہے لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم بدستور نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکوس پلییئر نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ گھانا اور موریشش کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور انہیں مبارک ہو۔پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے 34 میں سے 30 میں بہتری دکھائی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جون میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل شراکت دار اے پی جی کی نشان دہی پر ایکشن پلان میں بڑی حد تک منی لانڈرنگ کے مسائل تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مجموعی طور پر اس نئے ایکشن پلان پر بہتر کار کردگی دکھا رہا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ ایکشن پلان کے 7 میں سے 4 نکات پر عمل درآمد کیا گیا ہے، اس میں حکام کی فنانشل نگرانی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے قانونی ترامیم شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان کے ایکشن پلان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مسئلے پر توجہ شامل تھی، اور اس کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کیا تھا۔ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو آئندہ  سال فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیٹف کا کہنا ہیکہ  بھرپور تعاون پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور اس کی وجہ انسداد دہشت گردی کے لیے فنڈنگ اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے خامیوں کی موجودگی قرار دیا گیا ہے۔ڈاکٹر مارکوس پلییئر کی زیر صدارت ایف اے ٹی ایف کا پلینری ورچوئل اجلاس ہوا جس میں عالمی نیٹ ورک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جینس یونٹس کے مبصرین سمیت 205 نمائندے شریک ہوئے۔  اجلاس میں حکومتِ پاکستان کی27 ویں شرط پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی سزاوں سیمتعلق پاکستان کی کارکردگی کو بھی جانچا گیا۔قبل ازیں ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کلیدی رپورٹس کو حتمی شکل دے گا، جس میں ورچوئل اثاثوں پر رہنمائی پر نظر ثانی اور ان کو خدمات دینے والے شامل ہیں اور اگلے مرحلے میں ملکیت کی شفافیت کے معیار کو مضبوط کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا تھا کہ شرکا ایف اے ٹی ایف کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد کے قوانین یا ان پر عمل درآمد کی نشان دہی کے لیے ہونے والے سروے کے نتائج پر بھی بحث کریں گے۔ویب سائٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایف ایٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے ان کے اقدامات میں اسٹریٹجک خامیوںکے ساتھ حدود کی نشان دہی کے نکتہ نظر کی تجدید کرے گا۔ایف اے ٹی ایف نے رواں برس جون میں منعقدہ اپنے اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا تھا کہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ آخری نکتے پر اولین ایکشن پلان کے مطابق کام ہوا تھا لیکن نام فہرست سے نہیں نکالا گیا کیونکہ اس کے برابر ایک اور ایکشن پلان بھی دیا گیا تھا۔اس سے قبل منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ(اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ظاہر کردی تھی۔اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر قرار دیتے ہوئے مزید بہتری پر مبنی فالو اپ کیٹیگری میں رکھنے کا اعلان کیا تھا۔میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں غیر معمولی بہتری کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل کیا۔اے پی جی نے کہا تھا کہ مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان 7 سفارشات پر جزوی طور پر تعمیل کر رہا ہے اور 40 میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کر رہا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے