ٹی ایل پی لانگ مارچ: اسلام آباد، راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، اہم شاہراہیں بلاک

راولپنڈی میں اہم شاہراہیں بند، میٹروبس سروس معطل ،مارکیٹس سیل..لاہور  شہر کے داخلی و خارجی راستے کنٹینرز  لگا کر  بند

تحریک لبیک سے مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم

اسلام آباد،لاہور( ویب  نیوز)کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی)کی جانب سے اسلام آباد کی جانب احتجاجی لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے جڑواں شہروں (وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی)میںمری روڈ سمیت اہم شاہراہوں کو کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا گیا ، سڑکیں بلاک ہونے سے لوگوں کو سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام رہا،۔خیال رہے کہ ٹی پی ایل نے منگل کے روز عید میلاد النبی ۖ کے موقع پر نکالے گئے جلوس کو 12 اپریل سے گرفتار اپنے قائد حافظ سعد رضوی کی رہائی کے لیے احتجاجی دھرنے کی شکل دے دی تھی۔3 روز تک لاہور میں مسجد رحمت اللعالمین کے سامنے دھرنا دینے کے بعد کالعدم تنظیم نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔چنانچہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور میٹرو اسٹیشنز سمیت مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔اندرون شہر بیشتر راستے بند کردیے گئے، راولپنڈی میں مریڑھ چوک سے لے کر فیض آباد انٹرچینج اور مری روڈ کو اندرون شہر محلقہ شاہراوں سے ملانے والی لنک روڈز کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیاگیا ہے،

جب کہ شمس آباد اور فیض آباد سے اسلام آباد کو ملانے والا راستہ بھاری کنٹینرز کھڑے کرکے مکمل سیل ہے۔جگہ جگہ رکاوٹوں کے باعث اسکول، کالج اور دفاتر جانے والے شہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے اہم چوراہوں و میٹرو اسٹیشن پر قانون نافذ کرنے والے اداروں و پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔سکستھ روڈ پر کنٹینرز لگا کر فیض آباد کی طرف جانے والا راستہ بند کردیا گیا ہے، فیض آباد اوجڑی کیمپ کی روڈ کو بھی بند کرکے سیل کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس صدر سے فیض آباد تک بند کر دی گئی ہے، سڑکیں بلاک ہونے سے لوگوں کو سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام رہا۔ادھر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس نے گزشتہ تقریبا 24 گھنٹوں کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے 100 سے زائد کارکنان گرفتار کرلیا ہے۔احتجاج کے پیشِ نظر وفاقی پولیس کے اہلکاروں اور جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور چھٹی پر گئے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر واپس پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ واٹر کینن اور بکتر بندگاڑیاں بھی فیض آباد پہنچا دی گئیں۔علاوہ ازیں آنسو گیس کی شیلنگ کے سامان سے لیس پولیس کے دستے بھی فیض آباد میں موجود ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ مظاہرین کو کسی صورت فیض آباد نہ پہنچنے دیا جائے۔راولپنڈی میں سڑکیں بلاک اور میٹروبس سروس معطل ہونے کے باعث دفاتر جانے والے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انتظامیہ نے شہریوں کو اسلام آباد کے غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی بھی ہدایت کی۔اس حوالے سے جاری بیان میں پولیس نے کہا کہ شہر میں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مظاہرین کو احتجاج سے روکنے کے لیے راولپنڈی پولیس کی جانب سے شہر کی مختلف سڑکیں بلاک کر کے ٹریفک کارخ موڑ دیا ہے۔راولپنڈی ٹریفک پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ اسٹیڈیم روڈ راولپنڈی سے نائنتھ ایونیو سگنل پر ٹریفک کو دونوں جانب موڑ دیا گیا ہے اور ہدایت کی گئی کہ متبادل کے طور پر نائنتھ ایونیو اسلام آباد اور فیض آباد سے راولپنڈی جانے والے مسافر آئی جے پی روڈ استعمال کرے۔پولیس کے مطابق مری روڈ پر فیض الاسلام اسٹاپ ٹریفک کے دونوں اطراف بند ہے لہذا متبادل کے طور پر اسلام آباد سے مری روڈ راولپنڈی جانے والے مسافر اسلام آباد ہائی وے استعمال کریں۔علاوہ ازیں ایکسپریس چوک سے ڈی چوک تک دونوں اطراف جناح ایونیو کو بند کردیا گیا ہے اور ریڈ زون کے داخلے اور باہر نکلنے کے لیے شہریوں کو متبادل کے طور پرنادرا چوک اور ایوب چوک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی وے سے آئی جے پی روڈ تک سوہان اسٹاپ پر ٹریفک کو موڑا گیا ہے اور شہریوں کو متبادل طور پر فیصل ایونیو استعمال کرنے کا کہا گیا۔ٹریفک پولیس کے مطابق مری روڈ کو مریڑ چوک سے فیض آباد تک دونوں سائیڈوں پر کنٹینر لگا کر مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے تا کہ مری روڈ پر کسی جانب سے بھی ٹریفک داخل نہ ہو سکے۔دوسری جانب نائتھ ایونیو سے راولپنڈی کی جانب آنے والی ٹریفک کو آئی جے پی روڈ کی طرف ڈائیورٹ کیا گیا اور اسلام آباد جانے والے شہری پشاور روڈ اور آئی جے پی روڈ کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد داخل ہو سکیں گے۔پولیس کے مطابق اولڈ ائیر پورٹ روڈ اور مال روڈ تمام ٹریفک کے لیے کھلی ہیں، ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے ہائی کورٹ چوک، کچہری اور مال روڈ پر ٹریفک پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔علاوہ ازیں راولپنڈی انتظامیہ نے گوالمنڈی، سٹی صدر روڈ، کامران مارکیٹ میں مختلف مقامات کو بھی سیل کردیا جس کے باعث شہریوں کو اشیائے خور و نوش کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔لاہور اور ملتان میں دھرنے سے نمٹنے کے لیے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی ہے۔ ملتان روڈ گرینڈ بیٹری اسٹاپ کے اطراف، اقبال ٹان میں نیٹ سروس بند رکھی گئی ہے۔نواں کوٹ، سمن آباد اور سبزہ زار میں بھی نیٹ سروس بند ہے، ملتان روڈ پر سمن آباد موڑ کے قریب اور گرڈ اسٹیشن اسٹاپ پر کنیٹنرز لگا دیے گئے ہیں۔لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاون میں بلیوارڈ پر دبئی چوک میں بھی کنٹینرز لگادیے گئے ہیں۔ اہم سڑکیں بند ہونے سے شہریوں اور مقامی رہائشیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔لاہور میں میٹرو بس سروس کا روٹ بھی مختصر کر دیا گیا  ہے جبکہ اورنج لائن میٹرو ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔لاہور  شہر کے داخلی و خارجی راستے کنٹینرز  لگا کر  بند کر دیے گئے ہیں، مختلف مقامات پر واٹر کینن، ٹیئر گیس، اسپرے، ربڑ بلٹس نفری کے پاس موجود ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھرنے کے شرکا کو شہر سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے تحریک لبیک سے مذاکرات کیلیے کمیٹی قائم کردی ہے،کمیٹی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور چوہدری ظہیر الدین پر مشتمل ہے۔وزیراعلی پنجاب کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و آشتی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے کارکن نے مارچ شروع کردیا ہے اور چوک یتیم خانہ سے کنٹینٹر ہٹادیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ ٹی ایل پی کا مطالبہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے۔

#/S