انڈین ٹیم کی شکست کے بعد واحد مسلمان کھلاڑی محمد شامی پر بھارتی برہم

بھارت میں شامی اور شیم فل کے ہیش ٹیگز بھی ٹرینڈ کرنے لگے

نئی دہلی(صباح نیوز)ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کپ کے دوران بھارتی ٹیم کی پاکستان سے تاریخی شکست کے بعد ہندوستانی لوگوں نے ٹیم میں شامل واحد مسلمان کھلاڑی محمد شامی کے خلاف آن لائن مہم شروع کردی،چوبیس اکتوبر کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے سپر 12 رانڈ کے میچ میں شاہین شاہ آفریدی کی عمدہ بالنگ اور اوپنرز کی شاندار بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ٹیم کی تاریخی شکست کے بعد جہاں بھارتی لوگ کھلاڑیوں پر برہم دکھائی دیے، وہیں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی رپورٹس بھی سامنے آئیں جب کہ ٹیم میں شامل واحد مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پاکستان سے شکست کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی رپورٹس بھی سامنے آئیں جب کہ محمد شامی کے خلاف آن لائن مہم کا آغاز کرتے ہوئے انہیں پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ٹیم میں کھیلنے والے باقی 10 ہندو کھلاڑیوں کو چھوڑ کر واحد مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو آن لائن تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر مذہب کی بنیاد پر تنقید کرنے والے افراد میں زیادہ تر انتہاپسند ہندو شامل تھے۔محمد شامی پر لوگوں کی تنقید کے بعد متعدد کھلاڑی ان کی حمایت میں سامنے آئے جب کہ کئی سیاست دانوں اور سماجی رہنماوں نے بھی محمد شامی کی حمایت میں ٹوئٹس کرتے ہوئے انہیں آن لائن تنقید پر دلبرداشتہ نہ ہونے کا مشورہ دیا۔اسی حوالے سے بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے نے بتایا کہ محمد شامی پر ہونے والی تنقید کے بعد سابق کھلاڑیوں عرفان پٹھان سمیت دیگر کھلاڑیوں نے ٹوئٹس کرتے ہوئے لوگوں کی تنقید کی سخت مذمت کی۔رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد شامی کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔محمد شامی پر تنقید کے بعد بھارت میں شامی اور شیم فل کے ہیش ٹیگز بھی ٹرینڈ کرنے لگے، جن میں جہاں ان پر تنقید کرنے والے افراد نے ٹوئٹس کیں، وہیں مسلمان کرکٹر کی حمایت میں بھی شخصیات ٹوئٹس کرنے لگیں۔سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے ٹوئٹ کی کہ ماضی میں وہ بھی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے ہیں اور انہیں بھی پاکستان چلے جانے کے مشورے دیے جاتے رہے ہیں لیکن انہوں نے ہمیشہ بھارت کی بات کی اور وہ ہمیشہ اپنے ہی وطن کی بات کریں گے۔محمد شامی کی حمایت میں وریندر سہواگ، گوتم گمبھیر اور عمر عبداللہ سمیت دیگر شخصیات نے بھی ٹوئٹس کیں اور انہیں مضبوط قدم رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہیں مسلمان ہونے کے ناتے برا بھلا کہنے والے افراد کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی کھلاڑی اسی طرح نفرت انگیز پیغامات کو مسترد کریں جس طرح انہوں نے گراونڈ میں ایک گھٹنے پر بیٹھ کر امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کی تحریک بلیک لائیوز میٹر کی حمایت میں کیا تھا۔ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ابھی سے یہ حال ہے تو اگر ویرات کوہلی کی جگہ محمد شامی محمد رضوان کو گلے لگاکر جیت کی مبارک باد دے دیتے تو آج نہ جانے ان کا کیا حشر کیا جاتا۔ادھر بھارتی پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بھی کشمیری طلبہ کو مارا پیٹا گیا۔ انجینئرنگ کالج میں لاٹھیوں سے ڈنڈوں سے مسلح درجنوں افراد کشمیری طلبہ پر پل پڑے اور اسے بری طرح زدوکوب کیا۔ ان کے سامان کو نقصان پہنچایا، ان کے لیپ ٹاپس توڑ دیے۔دوسری جانب سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں بھی بھارت کے حامیوں کو اپنے کچھ شہریوں کی پاکستان سے محبت پسند نہ آئی۔ میچ میں پاکستان کی حمایت کرنے والے پرستاروں کو مارا پیٹا گیا۔