پاکستانی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم سری نگر ائرپورٹ پر گرفتار
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے طالبعلم پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد
سرینگر( ویب نیوز )
پاکستان میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے میڈیاسائنسز کے شعبے میں زیر تعلیم کشمیری طالبعلم آصف شبیر نائیک کو گرمیوں کی تعطیلات سے واپسی پر سرینگرائرپورٹ پر بھارتی حکام نے گرفتار کر لیا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیری طالبعلم آصف شبیر نائیک انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان میں شعبہ میڈیا سائنسز میں بی ایس کا طالب علم ہے جہاں وہ ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا۔وہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران جموں میں اپنے گھر گیاتھا ۔جموں کے ضلع ڈوڈہ میں اسکی والدہ، بھائی ،دادا اور چچا سمیت پورا خاندان موجود ہے۔
آصف دوسرے کشمیری طلبا کے ساتھ 24 اکتوبر 2021 کو سری نگر انٹرنیشنل ایئر پورٹ ،سے سری نگر شارجہ سروس کے ذریعے گرمیوں کے تعطیلات کے بعد اپنی کلاسز کے لئے واپس آرہا تھا جب بھارتی پولیس نے اسے گرفتارکرکے ہمہامہ تفتیشی مرکز سری نگر بھیج دیا۔ اگلے دن اس کے دوستوں نے اس کے گھر والوں کو مطلع کیا۔لیکن بھارتی پولیس نے اس کی گرفتاری سے انکار کیا۔ تاہم بعد میں جب بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں نے ڈوڈا میں اس کے گھر پر چھاپہ مارا تو اس کے گھر والوں کواس کا علم ہوا۔بھارتی حکام نے اسے تفتیش کے لئے جموں منتقل کر دیا۔ جہاں وہ ابھی تک حراست میں ہے۔ پولیس نے آصف کے خلاف درج مقدمے میں اس پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور پاکستان میں عسکری تربیت حاصل کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پاکستان کے اعلی تعلیمی اداروں میں کشمیری طلبہ کے لیے خصوصی کوٹہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال بڑی تعداد میں کشمیری طلبہ پاکستان کے تعلیمی اداروں بالخصوص میڈیکل کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں۔
اس واقعے سے قبل رواں برس 17 مارچ کو80 کے قریب کشمیری طلبہ جب چھٹیوں کے بعد پاکستان میں اپنی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو واپس لوٹنے کے لیے واہگہ اٹاری سرحد پر پہنچے تھے تو انہیں وہاں کئی دن تک انتظار کروایا گیاتھا۔
بھارتی امیگریشن حکام نے انہیں پہلے یہ بتایا کہ آپ لوگوں کی فہرست ہمارے پاس نہیں پہنچی اور پھر کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد یہ کہہ کر واپس جانے کو کہا کہ آپ کو بھارتی وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد ہی پاکستان جانے دیا جائے گا۔
تب سے ان طلبہ نے، جن کی مجموعی تعداد تین سو کے قریب تھی، پاکستان میں اپنی یونیورسٹیوں اور کالجوں کو واپس لوٹنے کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹا یالیکن انہیں کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی۔
جب کچھ طلبہ نے ہوائی جہاز کے ذریعے براستہ دبئی پاکستان جانے کی کوشش کی تو انہیں وہاں سے بھی جانے نہیں دیا گیا۔ 17 اور 18 اگست کو جن کشمیری طلبہ نے فضائی راستے سے پاکستان جانے کی کوشش کی انہیں امیگریشن حکام نے دبئی جانے والے جہاز میں بیٹھنے نہیں دیا۔طلبہ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نہیں چاہتی کہ کشمیر سے مزید طلبہ تعلیم کے حصول کے لیے پاکستان جائیں۔
کشمیر میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا دعوی ہے کہ جو کشمیری طلبہ یہاں سے تعلیم کے حصول کے لیے پاکستان جاتے ہیں وہ وہاں سے دہشت گرد بن کر واپس آتے ہیں ۔تاہم طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے اس طرح کے دعوے بغیر کسی ثبوت کے کیے جاتے ہیں۔ اوربھارت کشمیری طلبا کو دہشت زدہ کر کے ان کا مستقبل تباہ کر رہا ہے۔