سندھ حکومت کا اعتراض اور عمل نہ کرنا سول سروس رولز 1954 کے مطابق نہیں، وفاق کاوزیر اعلی کوجواب
روٹیشن پالیسی کے تحت پی اے ایس اور پی ایس پی افسران کو فورا چھوڑا جائے تاکہ وہ اپنی ڈیوٹی جوائن کر سکیں
کسی حکومت نے پی ایس پی اور پی اے ایس گریڈ 20 کے افسران کے تبادلوں پر اعتراض نہیں اٹھایا سوائے سندھ حکومت کے
10 سال سے تعینات افسران کے مرحلہ وار تبادلے پر چیف سیکریٹری سندھ سے 3 مرتبہ مشاورت کی گئی، تمام صوبوں نے عمل کیا لیکن سندھ حکومت نے نہیں کیا
اسلام آباد(ویب نیوز) وفاقی حکومت نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے گریڈ 20 کے افسران کی روٹیشن پالیسی و تبادلوں پر اعتراض سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت کو تحریری جواب بھیج دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کا اعتراض اور عمل نہ کرنا سول سروس رولز 1954 کے مطابق نہیں۔ سندھ و وفاقی حکومت کے درمیان پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پولیس سروس پاکستان کے گریڈ 20 کے افسران کی روٹیشن پالیسی کے تحت تبادلے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران اعتراض کیا گیا تھا جس کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 10 سال سے تعینات افسران کے مرحلہ وار تبادلے پر چیف سیکریٹری سندھ سے 3 مرتبہ مشاورت کی گئی، تمام صوبوں نے اس پر عمل کیا لیکن سندھ حکومت نے ماضی کی طرح نہ جواب دیا اور نہ ہی اس پر عمل کیا۔ وفاقی حکومت کے خط میں کہا گیا ہے کہ کسی حکومت نے پی ایس پی اور پی اے ایس گریڈ 20 کے افسران کے تبادلوں پر اعتراض نہیں اٹھایا سوائے سندھ حکومت کے۔ خط میں وفاق نے کہا ہے کہ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں افسران کی فہرست سندھ حکومت سے شیئر کی گئی، شفافیت کے پیشِ نظر افسران کی فہرست ویب سائٹ پر بھی جاری کی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اپنے خط میں سندھ حکومت سے مزید کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا اعتراض اور عمل نہ کرنا سول سروس رولز 1954 کے مطابق نہیں۔ سندھ حکومت سے وفاقی حکومت کا اپنے خط میں یہ بھی کہنا ہے کہ روٹیشن پالیسی کے تحت پی اے ایس اور پی ایس پی افسران کو فورا چھوڑا جائے تاکہ وہ اپنی ڈیوٹی جوائن کر سکیں۔