اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، روپے کی قدر بہتر ہونے سے سٹہ بازوں کو بہت مار پڑے گی،مشیر خزانہ
کراچی (ویب نیوز)
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی گئیں، استثنیٰ ختم، ٹیکسز نہیں بڑھائیں گے، آئی ایم ایف ٹیکسز لگانا چاہتا تھا مگر ہم نے انکار کر دیا، اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، روپے کی قدر بہتر ہونے سے سٹہ بازوں کو بہت مار پڑے گی۔وہ جمعہ کو سینٹرل ڈپازٹری کمپنی (سی ڈی سی)ہائوس میں پہلے پروفیشنل کلیئرنگ ممبر (PCM)کے باقاعدہ افتتاح کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔شوکت ترین نے کہا کہ پی سی ایم کا افتتاح پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں تاریخی کامیابی ہے۔ اس موقع پرمشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ کاروبار کو آسان بنانا اور کاروبار کرنے میں سہولیات فراہم کرنا ہماری حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ پروفیشنل کلیئرنگ ممبر، سیکیوریٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کاانتہائی اہم اور بروقت اقدام ہے اور سی ڈی سی نے بہت بہتر طریقے سے اسے رائج ہے۔ ہماری کیپٹل مارکیٹ کیلئے یہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ ہم ایسے نئے تصورات متعارف کرائیں جو ہماری مارکیٹ میں مزید شفافیت اور کارکردگی میں بہتری لائیں۔ سی ڈی سی نے کیپٹل مارکیٹ کی ترقی اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں سے سرمایہ کارو، ریگولیٹر اور مارکیٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ ایس ای سی پی اور کیپٹل مارکیٹ کے بنیادی انفراسٹرکچر کے اداروں کی جانب سے متعلقہ ریگولیٹری فریم ورک کے تعارف کے بعد پی سی ایم نظام کا کامیابی کے ساتھ نفاذ کیا گیا ہے ۔ سی ڈی سی، پی ایس ایکس، این سی سی پی ایل اور پاکستان کویت انوسٹمنٹ کمپنی نے پی سی ایم متعارف کرایا ہے جس کے نتیجے میں ای کلیئر سروسز لمیٹڈ (ESL)کا آغاز ہوا ہے۔اس پراجیکٹ میں سی ڈی سی کو بطور پراجیکٹ منیجر ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اس موقع پر ایس ای سی پی کے چیئرمین عامر خان نے کہاکہ پی سی ایم کے نفاذ سے کسٹڈی کے فنکشنز پی سی ایم کو منتقل ہونے سے کسٹڈی ڈیفالٹ کا خطرہ اور چھوٹے بروکرز کو بااختیار بناکر ریٹیل انوسٹر بیس کو بڑھانے جیسے 2دیرینہ مسائل حل ہوجائیں گے۔ اس موقع پر سی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بدیع الدین اکبر نے پریزینٹیشن دی اور پروفیشنل کلیئرنگ ممبر کے کام اور فوائد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ یہ سلوشن پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میںسرمایہ کاروں کو مکمل طورپر نیا اور ڈیجیٹل تجربہ فراہم کرے گا اور انہیں ایک قابلِ اعتماد اور خودمختار تھرڈ پارٹی خدمات فراہم کنندہ کے ذریعے اثاثوں کا تحفظ فراہم کرے گا۔اس موقع پر سی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبر طارق رفیع نے مشیرِ خزانہ شوکت ترین کا استقبال کیااور سی ڈی سی کے چیئرمین معین ایم فُدا نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں چیر پرسن پی ایس ایکس ڈاکٹر شمشاد اختر، پی ایس ایکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فرخ خان، محترم عقیل کریم ڈھیڈھی، محترم عارف حبیب سمیت کیپٹل مارکیٹ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ایس ایم ایز ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ہمیں اسٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، ایس ای سی پی میں کمپنیوں کی رجسٹریشن تیزی سے ہو رہی ہے، ماضی کے مقابلے کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 20 فیصد اضافہ ہوا، نئی 223 کمپنیوں نے چھوٹے سرمائے سے آغاز کیا تو معیشت میں بہتری ہوگی۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ روپے کی قدر بہتر ہو، آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد ٹیکسز میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ چھوٹ ختم ہوں گی، ہم ٹیکس نہیں بڑھانے دیں گے، افواہیں تھیں لاکرز سیل ہو جائیں گے، کوئی ایسی چیز نہیں ہوگی، جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید ٹیکس عائد نہیں ہوگا، کیا کھاد پر سبسڈی ہمارے کسانوں تک پہنچ رہی ہے؟ کھاد پر سبسڈی سے بھی یوریا کی بوری کسان کو 2200 میں مل رہی ہے، ہم کسانوں کو ڈائریکٹ ٹارگٹڈ سبسڈی دینے جا رہے ہیں۔ مشر خزانہ نے مزید کہا کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے ہیں، ہمارے ہاں غربت کا نہیں بلکہ افراط زر کا مسئلہ ہے، لوئر مڈل کلاس پس رہا ہے، ریسٹورنٹس میں جائیں کھانا کھانے کیلئے لوگوں کی لائنیں لگی ہوتی ہیں، گاڑیاں بھی اسی طرح فروخت ہو رہی ہیں، غریب یا لوئر مڈل کلاس پس رہی ہے، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے احساس راشن پروگرام لا رہے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ تیل پر امریکا نے ایکشن لیا، جس سے تیل کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوئیں، چین نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ایکشن لیا، جلد تیل کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگی اور ہم سارا فائدہ عوام تک پہنچائیں گے۔