ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،عمران خان
پاکستان میں مہنگائی کے بحران کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کورونا کے باعث عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا
جب تک ملک میں دولت نہیں آئے گی خوشحالی نہیں آسکتی، خصوصی ٹیکنالوجی زون، ٹیکنا پولس کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب
لاہور (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ڈالرز کی کمی کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، جب تک ملک میں دولت نہیں آئے گی خوشحالی نہیں آسکتی ۔لاہور میں خصوصی ٹیکنالوجی زون، ٹیکنا پولس کے منصوبے کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور ہائر ایجوکیشن کے وزیر نے 800 ایکڑ کی ویران زمین کو دنیا کے مستقبل کے لیے استعمال کیا، بڑی ٹیک کمپنیوں کا ٹرن اوور ایک ہزار ارب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران جب دیگر کمپنیاں نقصان میں تھیں تو ٹیکنالوجی کمپنیوں کی آمدنی دگنی ہوگئی تھی، اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ دنیا اب ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہی ہے اور ہم اس میں پیچھے رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے آئیڈیل حالات ہیں کیونکہ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں 60 فیصد سے زائد شہری 30 سال سے کم عمر ہیں اور ہم تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں، ہمارے ہمسائے ملک بھارت نے 15، 20 سال قبل آئی ٹی کی دنیا میں قدم رکھا اور ہم سے پہلے آئی ٹی میں ترقی کی۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی پارکس اور ٹیکنا پولس کا مقصد یہ کہ ہم آئی ٹی سیکٹر کی مدد کریں انہیں ٹیکس میں چھوٹ دیں، ان کی رکاوٹیں کم کریں اور کاروبار میں آسانی پر عمل درآمد کریں، ان کی مدد کرنے سے ہمارا ملازمتوں کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہوگا۔انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے اپنے ملک میں کبھی برآمد ات پر زور نہیں دیا، 1960 میں پاکستان کی برآمدات کے مقابلے میں اب ہماری برآمدات کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جیسے ہی برآمدات بڑھتی ہیں تو اس کے لیے ہمیں درآمدات بڑھانی پڑتی ہیں اس سے ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہوجاتی ہے اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ پیدا ہوتا ہے اور ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، اس مسلسل سائیکل سے ہم تب ہی نکل سکتے ہیں جب ہم اپنے ملک کی برآمدات پر زور دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں دولت نہیں آئے گی خوشحالی نہیں آسکتی، ہمارا ہمسایہ چین 40 سال قبل کہاں تھا اور اب کہاں ہے، چین نے دو بڑے کام کیے ہیں، چین نے منصوبہ بندی کے تحت کرپشن کو ختم کیا، جب اعلی سطح پر کرپشن بڑھتی ہے تو جو دولت اداروں اور عوام پر لگنی چاہئے وہ ملک سے باہر نکل جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی چن پنگ نے سب سے پہلے اپنے وزارتی سطح کے لوگوں کو جیل میں ڈالا اور 70 فیصد عوام کو غربت سے نکلا اور اپنی برآمدات بڑھائیں، آج جو وہ دنیا کے اتنی بڑی طاقت بن چکے ہیں یہ ان کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔انہوںنے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ اپنے ملک کی برآمدات کس طرح بڑھائی جائے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے یہاں اللہ نے 12 موسم دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کے بحران کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کورونا کے باعث عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا اور جب ہم نے درآمدات کی تو ہمیں اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے پاس سرسبز سرزمین ہے اور پھر بھی باہر سے پام آئل درآمد کر رہے ہیں، ہم پام آئل کیوں نہیں بنا سکتے، ہمیں سب سے پہلے منصوبہ بندی کرنی ہے کہ کس طرح اپنے پاس ڈالرز میں اضافہ کرنا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، لیکن ہم نے ابھی تک کوئی ایسا میکانزم نہیں بنایا کہ کوئی یہاں آکر کام کرے، چین نے بھی سب سے پہلے اپنے بیرون ملک مقیم افراد سے سرمایہ کاری شروع کی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی فرم کے افتتاح کا مقصد یہ ہے کہ جو ہمارے ملک کی فرمز باہر بیٹھی ہیں وہ یہاں آکر سرمایہ کاری کریں، پاکستان کو ترقی دیں اور نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کر سکیں، ٹیکنالوجی زون ایسی صنعت ہے جو ملک میں سارے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو ختم کر سکتی ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں ٹیک زون شروع کیا ہے، اسلام آباد میں ٹیک زون کا آغاز کیا ہے، کراچی کی مارکیٹ بہت بڑی ہے وہاں بھی ٹیک زون شروع کرنے جارہے ہیں۔قبل ازیں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ٹیک کمپنی کے تحت مختلف کلسٹرز، وینچرز کیپیٹل، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک، گلوبل ٹیک کمپنی کے یونٹ بھی بنائے جائیں گے۔سافٹ ویئر ہاسز، انکیوبیٹر، انوویٹرز بھی بنائے جائیں گے جبکہ دنیا کی چوٹی کی کمپنیاں گوگل، ایمیزون سمیت ماسٹر کارڈ اور ویزا بھی اس دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکنالوجی زون لاہور ٹیکنو پولس کا افتتاح کیا اور شرکا کو لائسنس جاری کیے۔وزیر اعظم نے اسٹیٹ لائف انشورنس، زون انٹر پرائز، یونس برادرز گروپ کو زون ڈیولپرز کا لائسنس دیا۔اس موقع پر یونس برادرز گروپ اور سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔سلیکون ویلی، جی ایس جی سے بھی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔