پیغمبر اسلامۖ کی توہین آزادی اظہار نہیں ، روسی صدر پیوٹن
پیغمبرۖ کی توہین مذہبی آزادی اور مسلمانوں کے جذبات کی خلاف ورزی ہے
روس کثیر النسلی اور کثیر الاعتقادی ریاست کے طور پر تیار ہوا ہے ،ہم ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرنے کے عادی ہیں،سالانہ پریس کانفرنس
وزیراعظم کا روسی صدر کے بیان کا خیرمقدم…توہین رسالت سے متعلق روسی صدر کا بیان میرے موقف کی تائید ہے، عمران خان
ماسکو(ویب نیوز) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلامۖ کی توہین آزادی اظہار نہیں ہے۔روسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پیغمبرۖ کی توہین مذہبی آزادی کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کے جذبات کی خلاف ورزی ہے۔پیوٹن نے عام طور پر فنکارانہ آزادی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی اپنی حدود ہیں اور ان کی آزادی کی خلاف ورزی کرنا بھی کسی طور درست نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس ایک کثیر النسلی اور کثیر الاعتقادی ریاست کے طور پر تیار ہوا ہے اور ہم ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرنے کے عادی ہیں،مگر کچھ دوسرے ممالک اس چیز کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔اس سے قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان پوری دنیا کو باور کراتے رہے ہیں کہ مغربی دنیا کو معلوم ہی نہیں کہ ہم مسلمان نبیۖ سے کتنا لگا اور محبت رکھتے ہیں،دنیا کو بتانے کے لئے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی ہے جو دنیا کو آگاہ کرے گی کہ توہین پیغمبرۖ ہمارے لئے کسی صورت بھی قبول نہیں۔واضح رہے کہ 2018 میں یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق (ای ایچ سی آر) نے کہا تھا کہ پیغمبرِ اسلام ۖکی توہین آزادیِ اظہار کی جائز حدوں سے تجاوز کرتی ہے اور اس کی وجہ سے تعصب کو ہوا مل سکتی ہے اور اس سے مذہبی امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔یہ فیصلہ عدالت نے پیغمبرِ اسلام ۖکے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے والی آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ای ایس نامی خاتون کے خلاف سزا کے فیصلے کی اپیل پر صادر کیا تھا۔عدالت نے کہا کہ ای ایس کے خلاف فیصلہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
وزیراعظم کا روسی صدر کے بیان کا خیرمقدم…توہین رسالت سے متعلق روسی صدر کا بیان میرے موقف کی تائید ہے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر کے پیغمبراسلام ۖ سے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روسی صدر کے بیان کا خیرمقدم کرتاہوں کہ نبی پاک ۖکی توہین آزادی اظہارنہیں ہے۔ان کا کہنا تھاکہ روسی صدر کا بیان میرے موقف کی تائید ہے کہ شان رسالت ۖ میں گستاخی آزادی رائے نہیں،وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو اسلاموفوبیا کے مقابلے کیلئے پیغام کو غیرمسلم دنیا تک پہنچانا چاہیے۔سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر کا کہنا تھاکہ شان رسالت ۖ میں گستاخی لوگوں کو ناراض کرنے اور اشتعال دلانے کا باعث بنتی ہے اور پیغمبر اسلام حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی آزادی اظہار رائے نہیں۔ان کا کہنا تھاکہ شان رسالت ۖ میں گستاخی مذہبی آزادی کے خلاف ہے اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا ہے۔متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو پر حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھاکہ ایسی حرکتیں انتہا پسندی کی طرف لے جاتی ہیں۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کھلے دل کے ساتھ مسلم امہ کے اس لیڈر (عمران خان)کا بھی شکریہ ادا کریں جس نے نبی کریم ۖ کی شان اقدس کی حرمت کا مدعا پوری دنیا کے سامنے رکھا اور آج ولادیمیر پوٹن جیسے عالمی رہنما عمران خان کی ان کاوشوں کے نتیجے میں اس مسئلے پر دو ٹوک رائے دے رہے ہیں