اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان سمیت کس سیاسی لیڈر نے کتنا ٹیکس دیا ؟فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی ہے۔ایف بی آر کی جانب سے جاری ٹیکس ڈائریکٹری سال 2019 کے ٹیکس گوشواروں پر مشتمل ہے، وزیرخزانہ شوکت ترین نے ارکان پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری کا اجرا کر دیا ،ٹیکس ڈائریکٹری سال 2019 کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی آمدنی 4 کروڑ 35 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے سال 2019 میں 98 لاکھ 54 ہزار 959 روپے ٹیکس دیا۔مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی آمدنی 5 کروڑ 63 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے 82 لاکھ 42 ہزار روپے ٹیکس دیا۔پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری کی آمدنی 28 کروڑ 26 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے 22 لاکھ 18 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ان کے علاوہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سال 2019 کی آمدنی 3 کروڑ 81 لاکھ روپے تھی اور بلاول نے سال 2019 میں 5 لاکھ 35 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے 86 ہزار 606 روپے انکم ٹیکس ادا کیا، وفاقی وزیر حماد اظہر نے 29 ہزار 25 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ڈائریکٹری کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے 5 لاکھ 57 ہزار 450 روپے، پی ٹی آئی نور عالم خان نے 82 ہزار 311 روپے، مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے 2 لاکھ 69 ہزار 414 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔دیگر اراکین پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے 2 لاکھ 30 ہزار 386 روپے، وزیر غلام سرور خان نے 12 لاکھ 11 ہزار 661 روپے، وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 10 لاکھ 99 ہزار 758 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔2019 کے دوران وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے صرف 2 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر نے 91 ہزار روپے،، وفاقی وزیر اسد عمر نے 42 لاکھ 72 ہزار، سپیکر اسد قیصر نے 5 لاکھ 55 ہزار انکم ٹیکس دیا۔پارلیمنٹرین کی جاری کردہ ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے 2 کروڑ 66 لاکھ روپے، پیپلزپارٹی کی شیریں رحمان نے 9 لاکھ 40 ہزار روپے، سینیٹر مشاہد حسین سید نے 76 ہزار روپے، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 49 لاکھ روپے، سینیٹر فیصل جاوید نے 66 ہزار روپے، وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی 7 لاکھ 84 ہزار روپے انکم ٹیکس جمع کرایا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سال 2019 میں 13 لاکھ 99 ہزار روپے، سینیٹر فیصل واوڈا نے 11 لاکھ 62 ہزار روپے، سینیٹر طلحہ محمود نے 3 کروڑ 22 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے 40 ہزار 913 روپے، وزیر قانون فروغ نسیم نے 42 لاکھ 85 ہزار 201 روپے، سینیٹر رضا ربانی نے 15 لاکھ 56 ہزار روپے، وفاقی وزیر مونس الہی نے 65 لاکھ 34 ہزار 251 روپے، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے 9 لاکھ 32 ہزار 835 روپے، وزیر دفاع پرویز خٹک نے 12 لاکھ 57 ہزار 461 روپے، وفاقی وزیر نور الحق قادری نے 62 ہزار 250 روپے، شہریار آفریدی نے 53 ہزار 876 روپے، وزیر مملکت فرخ حبیب نے 4 لاکھ 5 ہزار 477 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے 8 لاکھ 85 ہزار روپے، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے 89 ہزار 479 روپے، سینیٹر ذیشان نے 1 ہزار روپے، شیریں مزاری نے 3 لاکھ 71 ہزار 33 روپے، وزیراعلی بلوچستان قدوس بزنجو نے 10لاکھ 61 ہزار 777 روپے ، جام کمال نے ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے، شاہ محمودقریشی نے 8 لاکھ 51 ہزار 955 روپے، شاہدخاقان عباسی نے 48 لاکھ 71 ہزار 277 روپے، عامر ڈوگر نے 22 لاکھ 98 ہزار 790 روپے، وفاقی وزیر خسرو بختیار نے 1 لاکھ 58 ہزار 100 روپے، احسن اقبال نے 55 ہزار 656 روپے، اعظم نذیر تارڑ نے 25 لاکھ 40 ہزار126 روپے، سینیٹر احمد خان نے 23 لاکھ 88 ہزار 362 روپے، یوسف رضا گیلانی نے کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے 14 کروڑ 7 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا ،ملیکہ علی بخاری نے 38 ہزار 343 روپے ، ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے 39 ہزار 761 روپے انکم ٹیکس ادا کیا،اس سے قبل وزیرخزانہ شوکت ترین نے ارکان پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری کا اجرا کر دیا،اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانے کیلئے شروعات پارلیمنٹیرینز سے ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئے مثال بنیں۔ وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشرے کی ترقی میں ٹیکس کااہم کردارہے، جب تک ٹیکس ریونیواکٹھا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، یہاں جس کی جتنی طاقت ہے وہ ٹیکس چھپاتاہے، ہم کرنٹ اخراجات بھی اپنے ریونیو سے پورا نہیں کر پا رہے، شناختی کارڈکے ذریعے پتہ لگائیں گے کہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کوہراساں نہیں کریں گے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔شوکت ترین نے کہا کہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کے علاوہ کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، 22 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، محصولات میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔