ٹیکس کے 9415 ارب روپے کے ھدف کے حصول کے لئے پرعزم ہیں۔ایف بی آر کی نگران وزیراعظم کوبریفنگ

  جولائی  2023 کے 534 ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے 538 ارب کے محصولات اکٹھے کیے گئے

 اگست 2023  کے 648  ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے میں 669  ارب روپے کے محصولات اکٹھے کیے گئے۔

حکام کی  اعلی سطح کے اجلاس میں بریفنگ 

اسلام آباد (ویب  نیوز)

ایف بی آر  9415 ارب روپے ٹیکس وصولی کا  حکومتی ٹارگٹ پورا کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے نگران وزیراعظم کو آگہا کردیا گیا  جولائی  2023 کے 534 ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے 538 ارب کے محصولات اکٹھے کیے گئے جبکہ اگست 2023  کے 648  ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے میں 669  ارب روپے کے محصولات اکٹھے کیے گئے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت  فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور نجکاری ڈویژن  کے حوالے سے اعلی سطح کا  اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور نجکاری ڈویژن  کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے شرکا ئسے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ  کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے. انکا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ ریونیو حکومتی مشینری کا اہم حصہ ہے . انہوں نے ہدایت کی کہ  ٹیکس  اصلاحات کے لیے تمام متعلقہ ادارے مل کر کام کریں . انہوں نے ٹیکس ڈاکومینٹیشن کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کے مابین روابط بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا . نگران وزیراعظم نے کہا کہ  ایسی سرکاری کارپوریشنز (SOEs) جو کہ نقصان میں جا رہی ہیں انکی نجکاری کا عمل تمام تر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے تیز تر کیا جائے اور تمام وفاقی وزارتیں نجکاری ڈویژن کے ساتھ مکمل تعاون کریں .اجلاس کو ایف بی آر حکام کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر حکومت کی جانب سے دیا جانے والا 9415 ارب روپے ٹیکس وصولی کا  ٹارگٹ پورا کرنے کے حوالے سے پر عزم ہے . جولائی  2023 کے 534 ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے 538 ارب کے محصولات اکٹھے کیے گئے جبکہ اگست 2023  کے 648  ارب روپے کے ٹارگٹ کے مقابلے میں 669  ارب روپے کے محصولات اکٹھے کیے گئے. ٹیکس -جی ڈی پی شرح بڑھانے کے حوالے سے ڈیجیٹل اقدامات  پر کام کیا جا رہا ہے. ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لئے ایف بی آر کے ڈیٹا بیس کو باقی اداروں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے ایف بی آر ایک ملین نیئے ٹیکس پئیرز سسٹم میں لانے کے ہدف پر کام کر رہا ہے اور رواں سال 1,82000 نیئے ٹیکس پئیرز سسٹم میں شامل ہوئے ہیں  .پواینٹ آف سیلز کا دائرہ کار مزید شہروں اور ریٹیلرز تک ترجیحی بنیادوں پر بڑھایا جا رہا ہے. اس سال 20 ہزار ریٹیلرز پی او ایس میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.  اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ انٹگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم پر بھی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے . کسٹمز ڈیجیٹلاییزشن پر کام جاری ہے اور پاکستان سنگل ونڈو کو مزید سرکاری اداروں سے جوڑا جا رہا ہے.اجلاس کو نجکاری ڈویژن کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اداروں کی نجکاری کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں .نجکاری ڈویژن سرکاری کارپوریشنز کی کارگردگی اور سروس ڈیلیوری کی بہتری اور اس حوالے سے نجی شعبے کی صلاحیتوں کے استمعال کرنے کے لیے مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے . اجلاس میں نگران وفاقی وزیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر شمشاد اختر, مشیر نگران وزیراعظم احد چیمہ , وفاقی سیکرٹری خزانہ, وفاقی سیکرٹری ہوا بازی ,وفاقی سیکرٹری نجکاری , چیئرمین ایف بی آر اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔