قانون ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے ، چیف جسٹس گلزار احمد
عدالت اور وکیل کا کام ایک ہی ہوتا ہے، دونوں قانون کو ہر چیز سے بالاتر سمجھتے ہیں
وکیل کا کام مقدمے کی پیروی کرنا اور جج کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، دونوں آئین اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں
وکیل اور جج میں کوئی تفریق نہیں کرتا، فرق صرف اتنا ہے کہ میں دوسری طرف بیٹھتا ہوں، بنیادی طور پرمیں بھی ایک وکیل ہوں
چیف جسٹس پاکستان کا اسلام آباد میں لائرز کمپلیکس کی تعمیر کے آغاز پر پرچم کشائی کے بعدیوم تشکر کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز)
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد خان نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، قانون ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے اور کوئی ہتھیار نہیں ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں لائرز کمپلیکس کی تعمیر کے آغاز پر پرچم کشائی کے بعدیوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا اسلام آباد بار کے صدر چودھری فرید حسین کیف، سیکرٹری لیاقت منظور کمبوہ، ہائی کورٹ بار کے صدر زاہد محمود راجہ اور سیکرٹری تصدق حنیف سمیت دیگر نے استقبال کیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج کا دن آپ یوم تشکر کے طور پر منا رہے ہیں، اللہ کرے گا جلد سے جلد جوڈیشل کمپلیکس بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے سارے وکلا کو دیکھ کر میرا دل بڑا خوش ہورہا ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس بننے سے وکلا کو اچھا ماحول اور کیس کی بہتر تیاری کا موقع ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ وکیل اور جج میں کوئی تفریق نہیں کرتا، فرق صرف اتنا ہے کہ میں دوسری طرف بیٹھتا ہوں، بنیادی طور پر میں بھی ایک وکیل ہوں، میری واپسی بھی آپ لوگوں کے ساتھ ہوگی۔ عدالت اور وکیل کا کام ایک ہی ہوتا ہے، دونوں قانون کو ہر چیز سے بالاتر سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکیل کا کام مقدمے کی پیروی کرنا اور جج کا کام مقدمے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، دونوں آئین اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ وکلا کے مسائل سے آگاہ ہیں، اتنے سارے وکیلوں کو دیکھ کر میرا دل خوش ہو رہا ہے، آپ کے کچھ مسائل ہیں، ان کی کیا نوعیت ہے، اس کا علم نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کافی سارے معاملات تو نمٹ چکے ہیں، اگر میں کوئی قدم اٹھانے کی پوزیشن میں ہوا تو ضرور لوں گا۔