پارلیمنٹ کی قانون سازی پر عمل کرنا لازمی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ کا ٹیکس دہندگان کے لئے جاری نوٹیفیکیشنز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم

پاکستان میں ٹیکس وصولی کے سب سے بڑے ادارے ایف بی آر کو شفاف ہونا چاہیے، ایف بی آر شفاف نہیں ہوگا تو عوام کا اعتماد کیسے حاصل کرے گا؟

ایف بی آر اپنے آرڈرز چھپا کر کیوں رکھتا ہے؟، ایف بی آر کیا آرڈرز کی اشاعت اس لیے نہیں کرتا کہ مخصوص کیسز میں استعمال کر سکے؟،چیف جسٹس

سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی کمشنر ایف بی آر کو ارسال کرنے کا حکم ، حکمنامہ ایف بی آر کے تمام ڈائریکٹرز اور حکام کو بھی ارسال کیا جائے، عدالت

پیمرا کی بھی فیض آباد دھرنا فیصلے کیخلاف نظر ثانی واپس لینے کیلئے متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر

 فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظر ثانی زیر التوا ہیں، پیمرا نظر ثانی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتا،درخواست میں موقف

سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست پر(آج) 28 ستمبر کو سماعت مقرر ہے، پیمرا کی متفرق درخواست منظور کی جائے، استدعا 

اسلام آیاد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ نے ٹیکس دہندگان کے لئے جاری کردہ تمام نوٹیفیکیشنز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا کہ  پاکستان میں ٹیکس وصولی کے سب سے بڑے ادارے ایف بی آر کو شفاف ہونا چاہیے، ایف بی آر شفاف نہیں ہوگا تو عوام کا اعتماد کیسے حاصل کرے گا؟،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جب مقننہ قانون سازی کر دے تو اس پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے، عدالت اور ہم سب کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قانون پر عمل کرنا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے انکم ٹیکس کمشنر کے ٹیکس کی تشخیص کے اختیار سے متعلق نظر ثانی کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور سہیل احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے ایف بی آر کو اپنے تمام آرڈرز اور نوٹیفکیشنز ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولی کے سب سے بڑے ادارے ایف بی آر کو شفاف ہونا چاہیے، ایف بی آر شفاف نہیں ہوگا تو عوام کا اعتماد کیسے حاصل کرے گا؟، ایف بی آر شفاف نہیں ہو گا تو عوام کو ٹیکس ادائیگی پر آمادہ کیسے کرے گا؟۔ سپریم کورٹ نے انکم ٹیکس کمشنر کو عدالت کے وقت کے ضیاع پر 10 ہزار روپے جرمانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں جرمانہ کسی فلاحی ادارے کو ادا کر کے رسید جمع کروائی جائے، سپریم کورٹ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو ایف بی آر کی نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔ وکیل ایف بی آر نے کہا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور نے ٹیکس کی تشخیص سے متعلق اختیارات ڈپٹی کمشنر کو دئیے، اس پر جسٹس قاضی فائر عیسی ٰنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو پشاور نے اپنے تمام اختیارات ڈپٹی کمشنر کو کیسے منتقل کر دئیے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 122 کے تحت کمشنر اپنے اختیارات کسی کو دینے کا مجاز نہیں، اختیارات منتقلی کا گزٹ نوٹیفکیشن کہاں ہے؟، جس پر وکیل ایف بی آر نے کہا کہ اختیارات منتقلی کا آرڈر ہوا تھا لیکن اس کو پبلش نہیں کیا گیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایف بی آر اپنے آرڈرز چھپا کر کیوں رکھتا ہے؟، ایف بی آر کیا آرڈرز کی اشاعت اس لیے نہیں کرتا کہ مخصوص کیسز میں استعمال کر سکے؟، یہ کیس صرف عدالت کا وقت ضائع کرنے کی کلاسک مثال ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے میں بڑی تیزی دکھائی جاتی ہے، جب مقدمات چلائے جاتے ہیں توعدالت کی معاونت ہی نہیں کی جاتی، ٹیکس اکھٹا کرنے والی ایجنسی کو انتہائی شفاف ہونا چاہیے۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس دئیے کہ ملک چلانے کے لئے عوام سے ٹیکس اکھٹا کیا جاتا ہے، ٹیکس اتھارٹی شفافیت لاکر عوامی اعتماد بحال نہیں کرے گی تو مشکلات پیدا ہوں گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 2022 کے فیصلے میں درست کہا تھا کہ کمشنر صرف ٹیکس کا تعین کر سکتا ہے، اختیارات منتقل نہیں کر سکتا۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی کمشنر ایف بی آر کو ارسال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکمنامہ ایف بی آر کے تمام ڈائریکٹرز اور حکام کو بھی ارسال کیا جائے۔

پیمرا کی بھی فیض آباد دھرنا فیصلے کیخلاف نظر ثانی واپس لینے کیلئے متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر

آئی بی کے بعد پیمرا نے بھی فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست واپس لینے کے لئے متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی،درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پیمرا نظر ثانی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔متفرق درخواست کے مطابق فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظر ثانی زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست پر(آج) 28 ستمبر کو سماعت مقرر ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیمرا کی متفرق درخواست منظور کی جائے اور فیصلے کے خلاف نظر ثانی واپس لینے کی اجازت دی جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)نے بھی سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی تھی۔آئی بی نے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی 28 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر ہے، آئی بی نظرثانی درخواست کا دفاع نہیں کرنا چاہتی، ہم اپنی نظرثانی درخواست واپس لینے چاہتے ہیں۔