پی ٹی وی نے کرکٹ نشریات کے حوالے سے نجی ٹی وی سے کنسورشیم کیا ہے ، یہ کیسا مذاق ہو رہا ہے
کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیداران کی تنخواہوں کی تفصیلات بھی کمیٹی میں پیش کردی گئیں
سابق سی ای او وسیم خان 26 لاکھ ماہانہ تنخواہ وصول کر رہے تھے، فزیوتھراپسٹ اینڈریو ڈیکان کی تنخواہ 21 لاکھ ہے
ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس محمد ندیم خان 13 لاکھ 15 ہزار روپے، ہیڈ آف انٹرنیشنل پلیئرز ڈویلپمنٹ ثقلین مشتاق 12 لاکھ 77 ہزار لے رہے ہیں
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)کے چیئرمین رمیز راجہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا گیا ، کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیداران کی تنخواہوں کی تفصیلات بھی کمیٹی میں پیش کردی گئیں۔چیئرمین نواب شیر وسیر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ رمیز راجہ کو شرکت کرنی چاہیے تھی جس پر پی سی بی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کیساتھ ملاقات کے باعث کراچی میں ہیں اور پی ایس ایل کی تیاریوں کے حوالے سے ملاقات اہم تھی ۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدوں پر تعینات افسران کی تنخواہوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو پیش کی گئیں جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سی ای او وسیم خان 26 لاکھ ماہانہ تنخواہ وصول کر رہے تھے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے فزیوتھراپسٹ اینڈریو ڈیکان کی تنخواہ 21 لاکھ ، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس محمد ندیم خان 13 لاکھ 15 ہزار روپے، ہیڈ آف انٹرنیشنل پلیئرز ڈویلپمنٹ ثقلین مشتاق 12 لاکھ 77 ہزار ، چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان نصیر 12 لاکھ 45ہزار، چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضی 12 لاکھ 40 ہزار، چیف میڈیکل آفیسر نجیب اللہ سومرو 12 لاکھ 15 ہزار، چیئرمین سلیکشن کمیٹی محمد وسیم 10 لاکھ روپے، ڈائریکٹر ہیومن ریسورس سرینا آ غا 8 لاکھ 65ہزار، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشن ذاکر خان 8 لاکھ 44 ہزار، ڈائریکٹر سکیورٹی آصف محمود 6لاکھ 50 ہزار، سینئر جنرل منیجر آپریشنز و لاجسٹکس اسد مصطفی 6لاکھ 13ہزار، جی ایم فنانس عتیق رشید 6 لاکھ سمیت متعدد شخصیات پانچ، پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کر رہی ہے ۔کمیٹی چیئرمین نواب شیر وسیر نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ محترم ہے لیکن چیئرمین پی سی بی کو کمیٹی اجلاس میں ہونا چاہئیے تھا ۔ کمیٹی رکن اقبال محمد علی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آڈٹ کے حوالے سے معاملات حل نہیں ہو سکے ، اگر پی سی بی کے آڈٹ معاملات حل نہ ہوئے تو کیس ایف آئی اے کو بھیج دینگے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی نے کرکٹ نشریات کے حوالے سے نجی ٹی وی سے کنسورشیم کیا ہے ، یہ کیسا مذاق ہو رہا ہے ، پی ٹی وی حکومت پاکستان کا ادارہ ہے اور ایک پرائیویٹ ٹی وی کیساتھ کیسے کنسورشیم کیا جا سکتا ہے ؟ جس پر کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ کرکٹ کی نشریات نجی ٹی وی کو دینے پر تشویش ہے ۔اقبال محمد علی نے کہا کہ پی سی بی میں سب سے مہنگے سابق سی ای او تھے جو ملک میں کرکٹ کا بیڑہ غرق کرکے گئے ہیں ، بتایا جائے وسیم خان نے استعفی کیوں دیا جبکہ وقار یونس اور مصباح الحق بھی کنٹریکٹ پورا کئے بغیر چلے گئے؟