اسلا م آباد(ویب نیوز)
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منی بجٹ مسترد کرنیکی دھمکی دے دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اراکین کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر اور وزیرخزانہ کی عدم شرکت پر اظہاربرہمی کیا۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وزیر خزانہ بتائیں کمیٹی کی تجاویز کو مانا جاتا ہے یا نہیں؟کمیٹی کے14 ارکان موجود ہیں، وزیر خزانہ غائب ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے منی بجٹ مسترد کرنیکی دھمکی بھی دے دی۔ اجلا س کے دوران سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ منی بل لے آئے ہیں،خود موجود نہیں،ہم یہاں بیٹھے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے زیرلب یہ کہا کہ سیاستدان کرپٹ ہیں۔ذیشان خانزادہ نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آرنے ایسا کہا ہے تو اس پراحتجاج ہونا چاہیے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایف بی آر والے 450 ارب روپے کھا جاتے ہیں،ایف بی آر میں کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ میں نے ایک ہزار ارب روپے کی کہانی سنی تھی، ذیلی کمیٹی بناتے ہیں جوکسٹمزکے انسپکٹرز کی دولت کا جائزہ لے۔قائمہ کمیٹی نے بچوں کے فارمولا ملک پر 17 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ متفقہ طور پر مسترد کر دیا، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پاکستان میں خوارک کی کمی سے ایک ہزار میں سے 137 بچے مر جاتے ہیں، چاہے آئی ایم ایف کہے ہم یہ ٹیکس نہیں لگنے دیں گے۔ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ بے بی فارمولا دودھ کا استعمال ایک فیشن بن چکا ہے، ڈاکٹر کے نسخے ساتھ فارمولا دودھ کے استعمال پر سبسڈی دی جائے گی۔