بھارت میں ہندو انتہا پسند کی مسلمانوں کو دھمکیاں’ ریاستی حکومت سے جواب طلب
سپریم کورٹ نے درخواستگزار کو ہندو انتہا پسندوں کے ان اجتماعات کو روکنے کیلئے مقامی حکام کو درخواست دینے کی اجازت دیدی
نئی دہلی(ویب نیوز) بھار تی سپریم کورٹ نے ہندو انتہا پسند رہنما کی جانب سے کھلے عام مسلمانوں کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر ریاستی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس این وی رمانا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہردوار میں نفرت انگیز تقریر کے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کی توجہ اس بات پر دلائی کہ عدالت نے اس طرح کے اجتماعات کے خلاف ایکشن لینے کے لیے ایک افسر مقرر کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اب تک حکومت کی جانب سے کوئی افسر مقرر نہیں کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کی جارہی ہے۔عدالت میں دیگر وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود مزید اس طرح کے اجتماعات کا انعقاد کیا جارہا ہے لہذا اس طرح کے اجتماعات کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اترا کھنڈ حکومت سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا اور درخواست گزار کو ہندو انتہا پسندوں کے ان اجتماعات کو روکنے کے لیے مقامی حکام کو درخواست دینے کی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ ہردوار شہر میں ہندو انتہا پسندوں کے ایک اجتماع دھرم سنساد میں ہندو انتہا پسندوں نے ہندوں کو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے لیے اکسایا تھا جب کہ اسی اجتماع سے خطاب میں ہندو انتہا پسند رہنما یاتی نرسنگھا نند نے کہا تھا کہ بڑی اور مسلح ہندو بریگیڈ مسلمانوں سے نمٹنے کا بہتر حل ہے۔