خیبرپختونخوا کےعوام کی عظیم قربانیاں تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی، این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کےحصے پر کمیٹی تشکیل دوں گا، خیبرپختونخوا کوتقریبا700ارب سے زائد فنڈز دیئے گئے۔
پشاور( ما نیٹرنگ ڈیسک )
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کےحصے پر کمیٹی تشکیل دوں گا۔ پشاور میں جرگہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جرگےمیں شرکت میرے لیےعزت کی بات ہے، ہم یہاں آپ کی بات سننے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام دلیر اورغیورہیں، خیبرپختونخوا پاکستان کا خوبصورت ترین صوبہ ہے،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے این ایف سی ایوارڈ کو ریویو کرنے کی بات کی ہے، قبائلی عمائدین اورخیبرپختونخوا کے لوگ غیرت مند ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2010میں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا ایجنڈا آئٹم خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کا تھا، دہشت گردی کےخلاف جنگ کےلیےخیبرپختونخوا کو دیئےگئے ایک فیصد پرتمام صوبوں نےمکمل اتفاق کیا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کی قوم دہشت گردی کےخلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کا ہراول دستےکا کردارتسلیم کرتی ہے، خیبرپختونخوا پولیس کوجدید تقاضوں سے لیس کرکے نئی فورس کھڑی کرنی ہے، خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کےمکمل خاتمےتک فنڈز ملتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نےہمارے نہتےشہریوں پرحملہ کیا،پاکستان کی جوابی کارروائی بھارت ہمیشہ یاد رکھےگا،بھارت کوشکست فاش ہوئی، مودی زخم چاٹ رہا ہے، بھارت پانی بند کرنےکی دھمکیاں دے رہا ہے،وزیراعظم بھارت نےمزید کوئی حرکت کی تواسے سبق سکھائیں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ کہ فیلڈ مارشل کی قیادت میں مسلح افواج نے بھارت کو جو سبق سکھایا وہ زندگی بھرنہیں بھولےگا، جب بھی وطن نےپکارا ہمارا سجیلا جوان اپنےبچوں کو چھوڑ کر سرحد پرپہنچا، معاشی میدان میں بھی پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کےخلاف جیت پردوست ممالک بھی خوش ہیں، ہندوستان کےساتھ پاکستان کی جنگ میں عوام کی دعائیں شامل تھیں، قوم نے افواج پاکستان اورملکی سلامتی کے لیے دعائیں کیں، دشمن نے گھات لگا کر پاکستان پر حملہ کیا، رات ڈھائی بجے فیلڈ مارشل نے مجھے بتایا بھارت نےحملہ کردیا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس میں کامیابی عطا کی۔
پشاور(صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے بھارت کو جو سبق سکھایا ہے وہ قیامت تک یاد رکھے گا، اب معاشی میدان میں بھی پاکستان کی تقدیر بدلیں گے جس کے لیے بڑے فیصلے کرنے ہوں گے، بھارت کے عزائم خاک میں ملانے کیلیے اب صوبوں کو ساتھ ملا کر پانی ذخیرہ کریں گے،خیبرپختونخوا کے قبائلی عمائدین اور عوام کے جو بھی مسائل ہیں حکومت انہیں حل کرے گی۔ قبائلی زعما، گورنر اور وزیراعلی، کورکمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو کریں گے بہترین مفاد میں انہیں فی الفور آگے لے کر آئیں گے اور اگر پارلیمنٹ کا معاملہ ہوا تو مشاورت سے اسے آگے بڑھایا جائے گا۔ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جبکہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی اجلاس بلائیں گے۔ پشاور میں امن وامان پر جرگے کا انقعاد کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی ،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سمیت دیگر سیاسی وعسکری قیادت اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے،پشاور میں وزیراعظم شہباز شریف نے جرگہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرگے کے شرکا کو سلام پیش کرتا ہوں، جرگے میں شرکت میرے لیے عزت کی بات ہے، ہم یہاں آپ کی بات سننے کیلیے آئے ہیں،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا بہت عظیم صوبہ ہے ،خیبر پختونخوا کے عوام دلیر اورغیورہیں، خیبرپختونخوا پاکستان کا خوبصورت ترین صوبہ ہے،علی امین گنڈا پور نے این ایف سی ایوارڈ کو ریویو کرنے کی بات کی ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے1947کے ریفرنڈم میں پاکستان کا بھرپورساتھ دیا، قیام پاکستان میں بھرپورساتھ دے کرثابت کیا آپ پاکستان کے بڑے حامی ہیں،شہبازشریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے ہمیشہ قومی پرچم کو بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بہت قربانیاں دی جسے تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گا اورجب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام باتوں اور اختلافات کو ایک طرف کرکے پاکستان کا پرچم بلند کیا، میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب میں مورخ پاکستان کی تاریخ لکھے گا، خیبرپختونخوا کے عوام کی اس 77 سالہ تاریخ میں جو عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہیں، وہ ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو کس طرح بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا جس میں سپایوں کے بچے بھی تھے، پشاور میں ایک میٹنگ میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا، اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عمائدین نے جو آج باتیں کی ہیں، ہمیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، علی امین گنڈا پور نے جو بات کی کہ این ایف سی ایوارڈ کو 15 سال ہوگئے اور اب اس کو دوبارہ نظرثانی کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جب کہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے ایوارڈ میں پہلی چیز خیبرپختونخوا کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تحت فنڈ شامل کیے گئے اور مختلف ادوار میں 700 ارب روپے دیے گئے جب کہ دہشتگردی کے خاتمے تک کے پی کو فنڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے این ایف سی کے تحت فنڈ ملنے پر شامل نہیں کیا گیا تھا،۔وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے قبائلی عمائدین اور عوام کے جو بھی مسائل ہیں حکومت انہیں حل کرے گی۔ قبائلی زعما، گورنر اور وزیراعلی، کورکمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو کریں گے بہترین مفاد میں انہیں فی الفور آگے لے کر آئیں گے اور اگر پارلیمنٹ کا معاملہ ہوا تو مشاورت سے اسے آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ این ایف سی کے معاملے میں صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے گا اور اس کا مقصد خیبرپختونخوا کے عوام کو فائدہ پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے جو جنگ ہوئی اس میں دیگر صوبوں کے عوام کی دعائیں شامل حال تھیں وہیں کے پی نے بھی دعائیں تھیں، ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے تہجد کے وقت سجدہ ریز ہوکر دعائیں مانگیں، نمازوں میں مانگی ہوئی دعائیں آسمان کو چیرتی ہوئی اللہ تعالی تک پہنچیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دشمن نے چھ اور سات کو گھات لگا کر حملہ کیا، فیلڈ مارشل نے مجھے ڈھائی بجے اٹھا کر حملے کا بتایا۔ اس کے بعد فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ قیامت تک نہیں بھول سکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی طرح افواج پاکستان کے افسروں، جوانوں اور بچوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، دہشت گردی سمیت ہر موقع پر ہمارے جوان اگلی صف میں نظر آئے، جب وطن نے پکارا تو ہمارا سجیلا جوان اپنے بچوں کو الوداع کر کے پہنچا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح جنگ میں اللہ نے عزت عطا فرمائی پاکستان عظیم قوم بن کر ابھرے گا، حالیہ چار ممالک میں جو خوشی دیکھی وہ قابل دید تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ اے پی ایس کے بعد فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا، اب ہمیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی شکست فاش کے بعد مودی سرکار اپنے زخم چاٹ رہی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ہمیں دن رات سندھ طاس معاہدے کی دھمکیاں دیتا ہے، مگر اب ان دھمکیوں کا جواب دینے کیلیے ہمیں لائحہ عمل بنانا ہے اور اس حوالے سے جلد چاروں صوبوں کو پانی کے مسئلے پر بلایا جائے گا تاکہ پانی کے ذخیرے او گنجائش کو بڑھا کر بھارتی عزام کو خاک میں ملا سکیں۔انہوں نے کہا کہ دیامر، بھاشا اور داسو ڈیم میں ہم پانی اسٹوریج کر سکتے ہیں۔ پانی کے معاملے پر ہمیں فیصلہ کرنا ہے، جسے کے لیے چاروں صوبوں کو دعوت دیں گے۔بیٹھ کر بات کریں گے پانی کو ذخائر کو کس طرح بڑھانا ہے تاکہ بھارت کے ناپاک اور مذموم عزائم دفن ہوجائیں۔
#/S