پتوکی (ویب ڈیسک)
جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جمعیت علما اسلام پاکستان کے امرا اور صدور جن میں مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا احمد علی لاہوری، مولاناعبداللہ درخواستی، مولانا حامدمیاں، مولانا سراج احمد دین پوری اور مولانا عبدالکریم آف پیر شریف وغیرہ شامل ہیں کی قیادت میں ترقی کے منازل طے کرنے والی جماعت جمعیت علما اسلام پاکستان کو اپنی خاندانی وراثت قراردینے کے لیے اب دلائل دینے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمعیت علما اسلام پاکستان کو موروثی پارٹی بنا نے کیخلاف اٹھنے والی آوازیں موثر ثابت ہورہی ہیں۔ وہ منگل کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پارٹی کے اندر اپنے پورے خاندان کونوازنے کے جواز کے لیے اب موروثیت کو (نعوذباللہ) انبیا کرام علیہم السلام کی سنت بھی قرار دیاگیالیکن دلیل کے طور پر انہوں نے مثال گاندھی، نہرو اور جان کنیڈی خاندانوں کی دی اس سے اب پوری بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے حالانکہ موروثیت انبیا کرام علیہم السلام کی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی سنت ہے اور قربت کا اثر توہوتا ہی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ خربوزے کو دیکھ کرخربوزہ رنگ پکڑ تا ہے۔ انہوں نے کہا جمعیت علما اسلام پاکستان میں موروثیت کو پروان چڑھا نے کے لیے دیانت فری انتخابات کے انعقادکا ڈھونگ رچایاگیا اور جمعیت علما اسلام پاکستان کے پرانے اور اصل دستور اساسی میں مبینہ طور پر ترامیم بھی کی گئیں۔