ریکوڈک کی آمدنی کا%51 فیصد حصہ صرف صوبہ بلوچستان کے لیے مختص کیا جائے: حافظ حسین احمد
ریکوڈک کے ذخائر دنیا میں سونے اور تا نبے کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں،%49فیصد وفاق اور ٹیتھیان کمپنی کو دیا جاسکتاہے
ماضی میں ”کک بیک“ کی لعنت کے باعث ”ریکوڈک“ کی کل آمدنی کا صرف02% فیصد مظلوم صوبہ بلوچستان کے لیے تھا
سپریم کورٹ نے %75فیصد ٹیتھیان کمپنی کو دینے کو ظلم عظیم قرار دے کر منسوخ کردیا تھا مگر اس ظلم عظیم کے مرتکب عناصر کا احتساب نہ ہوسکا
ریکوڈک، سیندک، سوئی میں گیس، ماربل، کوئلہ سمیت ساحل اور وسائل میں ناانصافیوں سے ہی مظلوم عوام خصوصاً نوجوان طبقہ مضطرب نظر آتا ہے
بلوچستان کے مظلوم عوام بھی محب وطن ہیں کاش وطن عزیز کے ارباب حل وعقائد معدنیات کے ساتھ بلوچستان کے مفاد کو بھی عزیز رکھیں
کوئٹہ /کراچی/اسلام آباد (ویب نیوز )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ”ریکوڈک“ کی آمدنی کا%51 فیصد حصہ صرف صوبہ بلوچستان کے لیے مختص کیا جائے جبکہ باقی ماندہ %49فیصد کو وفاق اور ٹیتھیان کمپنی کو دیا جاسکتاہے۔ وہ ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں کے کہا ضلع چاغی بلوچستان میں واقع ”ریکوڈک“ کے ذخائر پوری دنیا میں سونے اور تا نبے کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں جبکہ ماضی میں ”کک بیک“ کی لعنت کے باعث ایک ایسی مضحکہ خیز ڈیل سامنے آئی جس میں ”ریکوڈک“ کی کل آمدنی کا صرف%02 فیصد مظلوم صوبہ بلوچستان کے لئے اور % 75 فیصد”ٹیتھیان کمپنی‘‘ کے لیے تھا اس معاہدے کو سپریم کورٹ نے بھی ”ظلم عظیم“ قرار دے کر منسوخ کردیامگر اس ظلم عظیم کے مرتکب عناصر کا نہ احتساب ہوسکا اور نہ انہیں اب تک بے نقاب کیا جاسکا۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ ریکوڈک سے پہلے سیندک، سوئی میں گیس کے ذخائر ماربل، کوئلہ، کرومائٹ، بیرامائٹ بلکہ بلوچستان کے ساحل اور وسائل کے حوالے سے مسلسل ناانصافیاں ہی وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے صوبہ بلوچستان کے مظلوم عوام خصوصاً نوجوان طبقہ مضطرب نظر آتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے مظلوم عوام بھی محب وطن ہیں کاش وطن عزیز کے ”ارباب حل و عقد“ بھی معدنیات سے لبریز بلوچستان کو بھی اگرعزیز رکھیں تو کوئی بھی مسئلہ کسی مشکل صورت حال کا موجب نہیں بن سکے گا۔