اسلام آباد (ویب ڈیسک)
قومی اسمبلی سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس کرانے کے بعد حکومت نے ایوان بالا میں اپنی نظریں جمالی ہیں اور حکمت عملی بھی ترتیب دے دی ہے۔ ایک نجی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ ایوان بالا سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پاس کرانے کے لئے حکومتی شخصیات نے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے کئے ہیں، جس میں بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے3 سے 4 سینیٹرز کی غیرحاضری کا کہا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ کے 2 سینیٹرز، 1 پیپلز پارٹی اور ایک چھوٹی جماعت کے ارکان کی غیر حاضری کا امکان ہے۔یاد رہے کہ ایوان بالا میں اپوزیشن اتحاد کو اکثریت حاصل ہے، ان کے سینیٹرز کی تعداد 51 جبکہ حکومتی اتحاد 48 سینیٹرز پر مشتمل ہے، موجودہ رابطوں کو دیکھیں تو ایسی صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد کم ہوجائے گی اور حکومت کے لئے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ایوان بالا سے پاس کرانے میں آسانی ہوجائے گی۔حکومتی سینیٹرز کی جانب سے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطوں پر اپوزیشن سربراہوں نے اپنے جماعت کے سینیٹرز کو ہر صورت ایوان بالا میں پہنچنے کی ہدایت دے دی ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن رہنما نے ان رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ کچھ سینیٹرز قانون سازی کے وقت موجود نہ ہوں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی صفوں میں موجود ناراض سینیٹرز کو بھی منانے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ ووٹنگ کے روز یہ سینیٹرز بل کے حق میں ووٹ کاسٹ کرینگے۔واضح رہے کہ حکومتی شخصیات کے اپوزیشن سینیٹرز سے رابطے کا پس منظر یہ ہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ایوان بالا سے پاس کرانے کے لئے 2 فروری تک کی مہلت دی گئی ہے۔