اسلم آباد (ویب نیوز )
*چین کی مدد سے درج ذیل 11 منصوبوں کو پایا تکمیل تک پہنچایا جا رھا ھے.*
*1- کوہالہ ڈیم*
1024 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور 2024 میں مکمل ھو گا 39 ہزار ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے
*2- مہمند ڈیم*
800 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا 2024 میں مکمل ھوگا اور 13 لاکھ ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے
*3- دیامیربھاشا ڈیم*
6000 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا 66 لاکھ ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے 2028 میں مکمل ھو گا
*4- داسوڈیم*
4300 میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت رکھتا ھے 15 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے فیز1 اس کا 2025 اور فیز2 اس کا 2028 میں مکمل ھو گا
*5- مہل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ*
640 میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت رکھتا ھے
*6- سوکھی کناری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ*
884 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے 2024 میں مکمل ھو گا
*7- میہج ڈیم*
120 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
*8- کیروڈ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ*
720 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے 2022 میں مکمل ھو گا
*9- بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ*
خیبرپختوانخوا حکومت کے تعاون سے بن رھا ھے 320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
*10- کوٹو ہائیڈرو پاور*
کوٹو ہائیڈرو پروجیکٹ یہ خیبرپختوانخوا حکومت کے تعاون سے مکمل ھو رھا ھے 40 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے2021 میں مکمل ھو گا
*11- ایٹمی بجلی گھر کراچی*
کراچی میں دو ایٹمی بجلی گھر جس میں سے ایک مکمل ہو چکا ہے جس کا افتتاح خان صاحب نے حالیہ دنوں میں کیا ہے اور دوسرا 2023 میں مکمل ہوگا یہ منصوبہ ٹوٹل 1000 میگاواٹ سے زائد کا ہے
*ان تمام پروجیکٹس پر دن رات بغیر کسی رکاوٹ کے آرمی کی سیکیورٹی میں کام ھو رھا ھے اور ان میں کوئی اورینج ٹرین ، میٹرو ٹرین جیسا ایسا پروجیکٹ جو مسلسل نقصان میں جائے اور ریاست پر بوجھ ھو نہیں ھے.*
یہ تمام پروجیکٹس مکمل ھونے پر پاکستان میں صنعتی اور معاشی انقلاب آ جائے گا بجلی سستی ھونے پر ایکسپورٹ بڑھ جائے گی اور لاکھوں ایکڑ ویران رقبہ آباد ھو جائے گا. اسی لیے سی پیک کا چیئرمین ایک آرمی پرسن کو لگایا گیا ھے تاکہ کسی بھی صورت یہ پروجیکٹ میں رخنا یا رکاوٹ نا ڈالی جا سکے اور وہ پل پل کی رپورٹس وزیراعظم کو دے سکے. آج آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ عمران خان صرف ان پروجیکٹس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں، بیوروکریسی، اور جوڈیشری کی شر انگیزیاں برداشت کر رھا ھے تاکہ ملک میں کوئی بھی ایسی صورتحال پیدا نا ھو جس سے ان پروجیکٹس کی تکمیل تاخیر کا شکار ھو.
تمام ایسے عناصر جو ملک میں انارکی یا بحرانی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ تمام دشمن ایجنڈے پر کام کر رھے ہیں تاکہ کسی نا کسی طرح ان پروجیکٹس کو بند کیا جا سکے.
پاکستان پائندہ باد
یاد رھے کہ یہ گمان بھی ھے کہ حکومت سکردو سے اوپر جہاں شنگر دریا دریائے سندھ سے ملتا ھے وہاں پر کٹزرہ ڈیم سائٹ ھے جہاں پر کم خرچ سے تقریبا ” 35 ملین ایکڑ فٹ کا reservoir اور 1500 میگا واٹ کا پاور ہاوس 8 بلین ڈالر سے بن سکتا ھے اور اگلے مرحلے میں چین کے تعاون سے 2023-2028 ٹرم میں پاکستان ایم او یو سائن کرنے کی کوشش بھی کرے گا