افغانستان میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون پاکستان اور چین کے باہمی مفاد میں ہے
بے شمار عالمی چیلنجوں کے پیش نظر دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی
پاکستان کا نظریہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں تصادم کے بجائے تعاون ہونا چاہیے
پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ لازوال ہے
سی پیک کے ابتدائی فیز کے منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے
دونوں فریق گوادر کو علاقائی تجارت اور صنعت کے مرکز بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے
وزیر اعظم کی چین کے معروف تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور پاکستان اسٹڈی سینٹرز کے سربراہان اور نمائندوں سے ملاقات میں گفتگو
پاک چین تعلقات کی اہمیت اور علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے پر زور، مقبوضہ کشمیر کے تنازع پر چین کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا
ملاقات میں علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں پاک چین تعلقات کی اہمیت پر بھی بات چیت کی گئی
بیجنگ (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بھارت کا جارحانہ رویہ اور ہندوتوا نظریہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، موجودہ بھارتی حکومت خطے کے دیرپا عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے، افغانستان میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون پاکستان اور چین کے باہمی مفاد میں ہے،بے شمار عالمی چیلنجوں کے پیش نظر دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، پاکستان کا نظریہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں تصادم کے بجائے تعاون ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم عمران خان نے چین کے معروف تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور پاکستان اسٹڈی سینٹرز کے سربراہان اور نمائندوں سے ملاقات کی اور پاک چین تعلقات کی اہمیت اور علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں پاک چین تعلقات کی اہمیت پر بھی بات چیت کی گئی،اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کے مسلسل مظالم جاری ہیں، دنیا کو کشمیریوں کے خلاف بھارت کے جاری ظلم پر توجہ دینی چاہیے۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو خطے کی ترقی کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور رابطے پر مرکوز تھا، اگلے مرحلے میں صنعت کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون اور زرعی تبدیلی پر توجہ دی جائے گی، پاکستان سرمایہ کاری کے لیے زبردست مراعاتی پیشکش فراہم کر رہا ہے، بے شمار عالمی چیلنجوں کے پیش نظر دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، پاکستان کا نظریہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں تصادم کے بجائے تعاون ہونا چاہیے، پاکستان نے ماضی میں بھی پل کا کردار ادا کیا تھا اور دوبارہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔ملاقات میں پاکستان کی قومی سلامتی کی پالیسی کا بھی ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری حکومت نے اقتصادی سلامتی کو بنیادی اہمیت دی ہے، یہ وژن روابط اور ترقیاتی شراکت داری پر مبنی ہے جس کے لیے پاک چین شراکت داری ناگزیر ہے۔ امن، ترقی کے لیے پاکستان اور چین کی افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون پاکستان اور چین کے باہمی مفاد میں ہے، عالمی برادری افغانیوں کو اس مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑے۔وزیراعظم عمران خان نے چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ ریفارم کمیشن کے چیئرمین اور چینی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے وائس چیئرمین سے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران دونوں اطراف نے سی پیک کے جاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا، اور سی پیک سے متعلق مستقبل کے اقدامات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ لازوال ہے، کوویڈ کے باوجود، دونوں اطراف کے مشترکہ تعاون کی وجہ سے سی پیک کے تمام منصوبوں پر کام بتدریج آگے بڑھا، بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ منصوبے کے تحت سی پیک پاکستان اور چین دونوں کے لیے سٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے، یہ منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد پہنچا رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کی بروقت تکمیل اور اس کی اعلی معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی فیز کے منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے، اس منصوبے نے پائیدار اقتصادی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے، دونوں فریق گوادر کو علاقائی تجارت اور صنعت کے مرکز بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے اور ایم ایل ون اور توانائی کے دیگر اہم منصوبوں کو بھی ترجیح دیں گے۔چیئرمین این آر ڈی سی نے کہا کہ چین سی پیک کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس کی مستحکم پیشرفت اور ترقی کے لیے پرعزم ہے، چین گزشتہ سات سالوں میں پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔بعدازاں پاکستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چین کے این ڈی آر سی کے درمیان صنعتی تعاون کے فریم ورک کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے کے ذریعے پاکستان چینی کمپنیوں کو سی پیک فیز ٹو میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی)اور پیپل ٹو پیپل(پی ٹو پی)رابطے قائم ہوں گے جو سی پیک کی کامیابی میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔دریں اثنا وزیراعظم عمران خان سے چین کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے رہنمائوں نے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں وفاقی وزرائ، مشیران اور اعلی حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ کمپنی سربراہان نے وزیر اعظم کو پاکستان میں جاری منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کیا، سرمایہ کاروں نے دھاتوں اور کاغذ کی ری سائیکلنگ سمیت مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کو بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کو سراہا اور چینی کمپنیوں کے سربراہان کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا۔