جہانگیر ترین کا بڑا قریبی تعلق پرویز خٹک کے ساتھ تھا اور پرویز خٹک وزیر اعلیٰ کے پی تھا اوراس کا جہانگیر ترین نے بڑا فائدہ اٹھایا،انٹرویو
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جہانگیر خان ترین، عبدالعلیم خان سمیت یہ سب فصلی بٹیرے ہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو چار حکومتوں میں پہلے بھی رہ چکے تھے ، کچھ دیگر وزیر جو بنائے گئے ہیں وہ بھی ماضی کی حکومتوں میں ملے جلے تھے۔ پانچ ، سات پی ٹی آئی کے پرانے آدمی ہیں باقی جتنے بھی لوگ کابینہ میں ہیں یا کسی اور اہم عہدے پر ہیں ان کا پی ٹی آئی سے پرانا کوئی تعلق نہیں ۔ ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ حامد خان نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ وزیر اعظم عمران خان کو بنی گالا کے اپنے گھر کے اخراجات چلانے کے لئے پیسوں کی ضرورت تھی بلکہ انہیں پارٹی کو چلانے کے لئے پیسوں کی ضرورت تھی کیونکہ بنی گالا میں ان کے گھر کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کا سیکرٹریٹ بھی واقع ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ بنی گالا میں پارٹی اجلاسوں میں انٹرٹینمنٹ کا جو خرچہ آتا تھا مجھے نہیں پتا وہ جہانگیر خان ترین دیتے تھے، عبدالعلیم خان دیتے تھے یا کوئی اوردیتا تھا تاہم جہانگیر ترین وغیرہ اس بات کو آگے لے جانے کی کوشش کرتے تھے کہ ہم ہی خرچہ کررہے ہیں، یا تاثر انہوں نے ضروردیا اور وجیہہ الدین احمد کے ذہن میں جو تاثر ہے وہ اس بنیاد پر بھی ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں کی ہمیشہ یہ بتانے کی کوشش رہی کہ عمران خان وہی کرتے تھے جو ہم بتاتے تھے، ہم ہی ان کو ہیلی کاپٹر اور جہاز مہیا کرتے تھے اورہم ہی ان کے اخراجات برداشت کرتے تھے۔ میں نے چیک کیا تھا اور مجھے پارٹی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ جہاز کے اخراجات پارٹی کی جانب سے جہانگیر ترین کو ادا کردیئے جاتے تھے تاہم جہانگیر ترین نے پارٹی کے اندراورباہر یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی تھی اور میرے خیال میں اس نے اس تاثر کا بہت ناجائز فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور خیبر پختونخوا میں مائنز کے ٹھیکے اور پتا نہیں اس نے کیا کچھ نہیں بنا لیا۔ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ وہ 20یا30لاکھ روپے دیتا تھا تو وہ اس سے20گنا کماتا تھا۔ جہانگیر ترین کا بڑا قریبی تعلق پرویز خٹک کے ساتھ تھا اور پرویز خٹک وزیر اعلیٰ کے پی تھا اوراس کا جہانگیر ترین نے بڑا فائدہ اٹھایا، میں نہیں کہتا اکیلا جہانگیر ترین ہی لیتا ہو گااس میں پرویز خٹک اور دیگر بھی حصہ دار ہوں گے، پرویز خٹک جیسے لوگ کوئی صاف ستھرے لوگ تو نہیں ہیں۔یہ حضرات ہر چیز کو پرسنل بنانے کی کوشش کرتے تھے اور انہوں نے سوچا تھا کہ ہم نے پارٹی سے کیا لینا دینا، ہم نے ایک شخص سے کچھ لینا ہے اورہم اس شخص کو ہر وقت اپنے گھیرائو میں رکھیں اورانہوں نے پانچ، سات، 10لوگ عمران خان کے اردگر کردیئے تھے کہ جو ہر وقت ان کو اطلاعات پہنچاتے تھے کہ وہ اب کہاں گئے اور ان کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ عمران خان کے دوسروں اور پرانے کارکنوں کے درمیان سارے رابطے توڑ دیئے جائیں اوراس میں کافی حد تک وہ کامیاب ہوئے ہیں۔ آج پارٹی کارکن پارٹی کے ساتھ اجنبی بن گیا ہے کیوں کہ انہوں کارکن کو کسی چیز میں شامل ہی نہیں کیا۔ اس کے بعد دنیا بھر کے فصلی بٹیرے پارٹی کے اندرآگئے، جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان سمیت یہ سب فصلی بٹیرے ہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو چار حکومتوں میں پہلے بھی رہ چکے تھے ، کچھ دیگر وزیر جو بنائے گئے ہیں وہ بھی ماضی کی حکومتوں میں ملے جلے تھے۔ پانچ ، سات پی ٹی آئی کے پرانے آدمی ہیں باقی جتنے بھی لوگ کابینہ میں ہیں یا کسی اور اہم عہدے پر ہیں ان کا پی ٹی آئی سے پرانا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عمران خان کے کانوں کا کچے ہونے کا تاثر کافی حد تک ہم سب میں پایا جاتا ہے، جو ان کے کان کے قریب ہوتا ہے اوروہ کان میں کچھ کہہ دیتا ہے وہ بعض اوقات اسی پر چل پڑتے ہیں اور بعد میں احساس کرتے ہیں کہ شاید میں نے جلدی کی۔