اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین علی ظفر نے وزیر قانون فروغ نسیم کے پیش نہ ہونے پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیرقانون کے رویے سے ناخوش ہیں۔سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں ججز تقرری اور ازخود نوٹس اختیار کی مجوزہ ترامیم پر بحث ملتوی کردی گئی، وزیرقانون فروغ نسیم کے پیش نہ ہونے پر چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے ناراضگی کا اظہار کیا۔چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے کہا کہ وزیر قانون کہاں ہیں؟ ان کے رویے سے خوش نہیں ہوں، کمیٹی اجلاس کو پہلے بھی موخر کیا گیا، وزیر قانون کی آرا چاہیے تھی۔ علی ظفر نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی کی تجویز کردہ ترامیم پر بحث ضروری ہے، جب وزیر قانون اجلاس میں آئیں گے تو ان ترامیم پر بحث کی جائے گی، ججز تقرری اور ازخود نوٹس اختیار پر ترامیم خصوصی اجلاس میں دیکھیں گے۔سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیر قانون نہ ہوں اور کمیٹی بل پاس کر دے تو پارلیمنٹ میں کہیں گے رائے نہیں لی۔وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ آئینی ترامیم میں وزیر قانون کا ہونا ضروری ہے۔اجلاس میں جسمانی معذور افراد کے حقوق سے متعلق اپنے بل پر بحث کے دوران سیمی ازدی نے کہا کہ معذور افراد کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں ہونی چاہئیں۔علی ظفر نے کہا کہ کیا کوئی ایسا قانون ہے جو معذور افراد کو سیاسی سر گرمیوں سے روکتا ہو؟ سینیٹر قر العین مری بغیر کوٹے کے معذوری کے ساتھ ہماری سینیٹر ہیں۔اعظم سواتی نے کہا کہ معذور افراد کے لیے کوٹا مختص کریں تو خواجہ سرا اور مزدور کے لیے بھی کریں، معذور افراد کو خصوصی کوٹا دینے سے آئین میں دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔رضا ربانی نے کہا کہ معذور افراد کے لیے کوٹا مختص کرنے کی حمایت نہیں کر سکتا۔