اسرائیلی بحریہ کی سعودی عرب اور پاکستان کے ساتھ امریکی زیر قیادت مشقوں میں شرکت

واشنگٹن(ویب  نیوز) اسرائیلی بحریہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے پاکستان، سعودی عرب اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ رکھنے والے کچھ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی قیادت میں ہونے والی مشقوں میں حصہ لیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 31 جنوری کو شروع ہونے والی بین الاقوامی میری ٹائم مشق (IMX) میں 60 ملٹریوں کے 9,000 سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔شرکاء میں پاکستان، سعودی عرب، عمان، کوموروس، جبوتی، صومالیہ اور یمن شامل تھے جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔کئی ممالک جن کے ساتھ اسرائیل نے حال ہی میں تعلقات کو معمول پر لایا ہے، جیسے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہے تو ان ممالک نے بھی شرکت کی۔بحرین امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور امریکی بحریہ کے 5ویں بحری بیڑے کی میزبانی کرتا ہے۔امریکی بحریہ نے کہا کہ 2 سالہ مشق 2012 میں شروع کی گئی تھی اور یہ "مشرق وسطی میں سب سے بڑی کثیر القومی بحری مشق” بن گئی ہے۔امریکی 5ویں بحری بیڑے کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر کررہے ہیں، جنہوں نے گزشتہ ماہ مسٹر سلاما، وزیر دفاع بینی گانٹز اور وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقاتیں کی ہیں۔تاہم انہوں نے بھی دونوں بحری افواج کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو سراہا۔ان کا کہنا تھا کہ "یہ مشترکہ مشق بین الاقوامی امن و امان کے تحفظ کے لیے ہمارے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔مسٹر کوپر نے کہا کہ یہ ہمارے باہمی تعاون کو بڑھانے کا ایک خاص موقع ہے کیونکہ ہم اپنے بحری تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں۔اس کے علاوہ میڈیا نے رپورٹ کیا نومبر میں اسرائیلی بحریہ نے بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ساتھ بحری بیڑے کی قیادت والی 5ویں مشق میں حصہ لیا۔جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ "اس کا مقصد اسرائیلی بحری اثاثوں کیخلاف ایران کے حالیہ حملوں کے ردعمل کے طور پر کام کرنا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی بحریہ نے بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ساتھ پانچویں بیڑے کی قیادت والی مشق میں حصہ لیا جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اسرائیلی بحری اثاثوں کے خلاف ایران کے حالیہ حملوں کے ردعمل کے طور پر کام کرنا تھا۔