پاکستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی مسجد اقصی پر اسرائیلی حملے کی مذمت

اسرائیلی فوجیوں نے مسجد میں داخل ہوکر گولیاں چلائیں، کئی افراد زخمی، احاطے سے 350 سے زائد افراد گرفتار

ایسے اقدامات کو یکسر مسترد کیا جاتا ہے، ایسے حملوں سے امن کیلئے کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے.وزارت خارجہ

غزہ،اسلام آباد،جدہ(صباح نیوز)پاکستان اور سعودی عرب نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد میں داخل ہو کر گرنیڈ اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں، واقعے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق بدھ کو ایک بیان میں وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مسجد اقصی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ایسے اقدامات کو یکسر مسترد کیا جاتا ہے، ایسے حملوں سے امن کیلئے کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی کاز کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کیلئے تمام کوششوں کی حمایت میں اپنے مضبوط موقف پر قائم ہے۔سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ماہ رمضان کے دوران ہوا، یہ اسلام میں روحانیت اور دعاں کا وقت ہوتا ہے، مذہبی تقدس کے احترام کے لحاظ سے اس قسم کے اقدامات بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی ہیں۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ میں مسجد اقصی میں اسرائیلی پولیس کے نمازیوں پر حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں، یہ جابرانہ حملہ ماہ رمضان کے تقدس کی خلاف ورزی ہے، اسرائیلی کو دی جانے والی کھلی چھوٹ نے اسے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کرنے کا حوصلہ دیا۔دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مسجد اقصی میں اسرائیلی تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، مسجد اقصی میں اسرائیلی کارروائیوں سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچی۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات نہیں، اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصی پر بدھ کو علی الصبح حملہ کیا اور نمازیوں پر گرنیڈ اور گولیاں چلائیں۔اس واقعے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں احتجاج شروع ہوگیا، اسرائیل کی قابض فوج نے مظاہرین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔فلسطین میں ہلالِ احمر نے کہا ہے کہ مسجد اقصی کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ربڑ کی گولیوں اور مار پیٹ سے 7 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج نے طبی عملے کو مسجد میں داخل ہونے سے بھی روکا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسجد کے باہر ایک بزرگ خاتون بھی شدید متاثر ہوئیں، انہوں نے بتایا کہ میں ایک کرسی پر بیٹھی(قرآن) کی تلاوت کر رہی تھی، انہوں نے گرنیڈ پھینکے اور ان میں سے ایک میرے سینے پر لگا۔فلسطینی اداروں نے نمازیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس حملے کو جرم قرار دیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل رودینہ نے کہا ہے کہ ہم قابضین کو مقدس مقامات پر سرخ لکیر عبور کرنے سے متعلق خبردار کرتے ہیں۔اردن اور مصر جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کیلئے حالیہ امریکی حمایت یافتہ کوششوں کا حصہ ہیں، نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے،واضح رہے کہ اسرائیلی پولیس نے طلوع آفتاب سے قبل یروشلم کی مسجد اقصی کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کرنے کے بعد 350 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔غیرملکی  میڈیا  کے مطابق پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس نے کہا کہ انہوں نے مشرقی یروشلم کے شہر میں مسجد کے اندر سے 350 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے باہر نکالا ہے جنہوں نے پرتشدد رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔پولیس نے دعوی کیا کہ گرفتار ہونے والوں میں نقاب پوش افراد، پتھر پھینکنے اور آتش بازی کرنے والے اور مسجد کی بے حرمتی کرنے والے افراد شامل ہیں۔قبل ازیں اسرائیلی پولیس نے  صبح طلوع فجر سے قبل یروشلم کی مسجد اقصی کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کردیا جسے اسرائیلی پولیس نے فسادات کا ردعمل قرار دیا ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق اس واقعے کے ردعمل میں مقبوضہ مغربی کنارے میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، اسرائیلی فوج نے دعوی کیا کہ جنوبی قصبوں میں سائرن بجنے کے بعد غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے۔مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں گزشتہ ایک سال کے دوران تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور رواں ماہ کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان، یہودیوں کا مذہبی تہوار پاس اوور اور مسیحیوں کا تہوار ایسٹر لگ بھگ ایک ساتھ منایا جارہا ہے۔فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ مسجد اقصی کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ربڑ کی گولیاں داغے جانے اور تشدد سے 7 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ اسرائیلی فورسز اس کے طبی عملے کو مسجد اقصی جانے سے روک رہی ہیں۔مسجد کے باہر موجود ایک بزرگ خاتون نے خبررساں ادارے رائٹرز کو روتے ہوئے بتایا کہ میں ایک کرسی پر بیٹھی قرآن پڑھ رہی تھی کہ انہوں نے اسٹن گرینیڈ پھینکے اور ان میں سے ایک میرے سینے پر بھی لگا۔اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ آتش بازی، لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس نقاب پوش مشتعل افراد کی مسجد میں موجودگی کے سبب انہیں مجبورا مسجد کے کمپانڈ میں داخل ہونا پڑا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جب پولیس اندر داخل ہوئی تو ان پر پتھرا کیا گیا اور مسجد کے اندر موجود مشتعل افراد کے ایک بڑے گروپ کی جانب سے آتش بازی کی گئی جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر کی ٹانگ زخمی ہوگئی۔مسجد اقصی کے احاطے میں حالیہ چند برسوں کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، اس احاطے کو یہودیوں کے لیے ٹمپل مانٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔فلسطینی گروہوں کی جانب سے نمازیوں پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی گئی ہے جنہوں نے اسے جرم قرار دیا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ہم مقدس مقامات پر حدود کی پاسداری نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں، یہ اقدام ایک بڑے دھماکے کو جنم دے گا۔اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے حالیہ امریکی کوششوں میں اردن اور مصر بھی شامل ہیں، دونوں ممالک نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے علیحدہ علیحدہ بیانات جاری کیے ہیں۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز(جن کی فوری طور پر تصدیق نہ ہوسکی) میں شدید آتش بازی دیکھی گئی اور پولیس مسجد کے اندر لوگوں پر تشدد کرتے نظر آئی۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے کم از کم 4 روک لیے گئے اور 4 کھلے علاقوں میں گرے۔