جنیوا / کیف / لندن (ویب ڈیسک)
اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مشرقی یوکرین کے علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک میں فوج بھیجنے کے روسی صدر کے بیان کو بکواس قرار یتے ہوئے روس پر کڑی تنقید کی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر نے یوکرین کی موجودہ صورت حال کی جانب توجہ دلاتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے فوج بھیجنے کے بیان پر کڑی تنقید کی اور اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا کہ روسی صدر نے منسک معاہدے کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ روس اپنے جارحانہ عزائم کا اظہار کر رہا ہے جس کے نتائج سنگین ہوں گے۔دوسری جانب وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین میں باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کو تسلیم کرنے اور امن دستے کے نام پر اپنی فوجیں بھیجنے پر روس پر آج سخت پابندیاں عائد کرے گا جس کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے لوہانسک اور ڈونیسک کو خود مختار ریاست تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوجیں بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کی عالمی رہنماوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
یوکر ائن کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جنگ کے لیے تیار رہیں جس میں سختیاں بھی ہوں گی نقصان بھی ہوگا لیکن ہمیں درد کو برداشت کرتے ہوئے خوف اور مایوسی پر قابو پانا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے وزیر دفاع نے طبل جنگ بجا دیا۔ وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر انتہائی جذباتی پوسٹ تحریر کرکے سیکیورٹی اہلکاروں کے لہو کو گرما دیا۔یوکر ائن کے وزیر دفاع اولکسی ریزنیکوف نے ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ جنگ کے لیے تیار رہیں جس میں سختیاں بھی ہیں اور نقصانات بھی ہیں۔وزیر دفاع اولکسی ریزنیکوف نے مزید لکھا کہ ہمیں درد کو برداشت اور اپنے خوف اور مایوسی پر قابو پانا ہوگا اور اگر ہم نے ایسا کرلیا تو ہماری فتح یقینی ہے۔یوکرین کے وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ روس ایک بار پھر سویت یونین کی تاریخ دہرا رہا ہے اور گزشتہ روز فوجی جارحیت سے اپنا اصل چہرہ بے نقاب کردیا۔وزیر دفاع کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب روسی صدر نے مشرقی یوکرین کے دو صوبوں کو خود مختار ریاستیں تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوجیں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔روسی صدر کے اس عمل کی عالمی رہنماوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ امریکا نے روس پر پابندیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ کرلیا ہے جس کا آج اعلان متوقع ہے
برطانیہ کا روس کے بینکوں پر پابندی لگانے کا اعلان
برطانیہ نے روس کے 5 بینکوں پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا ہے جس پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ہم روس اور یوکر ائن کے مابین تنازع کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے اور ہم دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہا ہم نے یوکرین کے صدر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ یوکرائن کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کرتے رہیں گے۔واضح رہے کہ روس کی جانب سے گزشتہ روز یوکر ائن کے دو صوبوں کو خودمختیار ملک کی حیثیت سے تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر پابندی لگانے کا ارادہ کیا ہے۔روس پر پابندی کے لیے برطانیہ اپنے آئین کے نئے قوانین کا بھی استعمال کر سکتا ہے۔برطانوی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ابتدائی مرحلے میں روس کی پانچ بینکوں کی برطانوی شاخوں پر پابندی لگائی جائے گی۔ پابندی کا شکار بننے والی بینکوں میں روشیا، آئی ایس بینک، جنرل بینک، پروم سیویز بینک اور بلیک سی بینک شامل ہیں۔بورس جانسن نے کہا کہ ہمیں اس بحران سے پر امن طریقے سے باہر نکلنے کے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔