ملک میں مارشل لا لگانے کا اعلان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ،پیوٹن
یوکرین نے ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14ہزار شہری قتل ، 500 بچوں کو ہلاک یا معذور کیا گیا
نام نہاد مہذب مغرب کی 8 برس سے اس پر خاموشی ناقابلِ برداشت ہے
ممکن ہے یہ سخت لگے مگر آوارہ کتے لوگوں پر حملہ کر رہے ہیں، وقت آتا ہے جب لوگ آوارہ کتوں کو زہر دیتے یا گولی مار دیتے ہیں
منسک معاہدے پر عمل سے انکار یوکرین نے کیا جبکہ موردِ الزام روس کو ٹھہرایا گیا، سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کہنے پر اصرار بے معنی ہے،روسی صدر
ماسکو(ویب نیوز)
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ 2014 سے اب تک ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14 ہزار شہریوں کو قتل کیا گیا، ان دونوں علاقوں میں 500 بچوں کو ہلاک یا معذور کیا گیا۔جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ نام نہاد مہذب مغرب کی 8 برس سے اس پر خاموشی ناقابلِ برداشت ہے، ممکن ہے یہ سخت لگے مگر آوارہ کتے لوگوں پر حملہ کر رہے ہیں، وقت آتا ہے جب لوگ آوارہ کتوں کو زہر دیتے یا گولی مار دیتے ہیں۔پیوٹن نے کہا کہ حد یہ ہے کہ یوکرینی حکام صاف کہہ رہے تھے کہ 2 منسک معاہدوں پر عمل نہیں کریں گے، منسک معاہدے پر عمل سے انکار یوکرین نے کیا، جبکہ موردِ الزام روس کو ٹھہرایا گیا، سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کہنے پر اصرار بے معنی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لا لگانے کا اعلان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، مارشل لا کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ملک کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہو، اس وقت ایسی کوئی صورتِ حال نہیں، نہ مستقبل میں ایسے حالات کا امکان ہے۔روسی صدرپیوٹن نے مزید کہا کہ یوکرین میں سب کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق جاری ہے، یوکرینی صدر نیٹو کو تنازع میں شامل کرنے کے بیانات دے کر صورتِ حال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو ملک یوکرین کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دے گا وہ تنازع میں شامل ہو جائے گا، کسی بھی ملک کی ایسی کسی تحریک کو تنازع میں شامل ہونے کے برابر سمجھیں گے۔دوسری جانب سے روس کے صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان بعض چینلز کے ذریعے روابط برقرار ہیں۔