’منی لانڈرنگ کرنے والے غیر ملکیوں کو برطانیہ میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی‘
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ’منی لانڈرِنگ کرنے والے غیر ملکیوں کو برطانیہ میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔‘ بی بی سی
برطانوی حکومت نے اکنامک کرائمز بل میں ترمیم کا فیصلہ صدر پوتن کے دولت مند اتحادیوں پر پابندیوں کے اطلاق میں سست روی کے الزامات کے بعد کیا ہے۔
برطانوی حکومت نے اکنامک کرائمز بل میں ترامیم کا بل یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے طے شدہ سزاؤں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے تیار کیا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کرنے کی کوشش کرنے والے غیر ملکیوں کو ’چھپنے تک کی جگہ نہیں ملے گی‘ لیکن لیبر پارٹی نے حکومت پر ’دباؤ میں آکر یوٹرن‘ لینے کا الزام لگایا ہے۔
برطانیہ میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے صدر ولادیمیر پوتن سے روابط رکھنے والے افراد اور کمپنیوں کے اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔
لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہا ہے کہ حکومت کو پوتن کے دولت مند اتحادیوں سے نمٹنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جو لندن میں بے شمار اثاثے اور رقوم جمع کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں کنزرویٹو پارٹی کے اندر سے بھی تنقید ہوئی ہے۔
سینیئر کنزرویٹو ٹام ٹوگن ہاٹ نے کہا کہ انھیں ’بہت تشویش’ ہے کہ پابندیاں عائد کرنے میں تاخیر ان لوگوں کو اس دولت کو کہیں اور چھپانے کا موقع دے سکتی ہے جو انھوں نے گزشتہ 20 سال سے روسی عوام سے چوری کر کے یہاں چھپائی تھی۔
انھوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں کہا کہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہو گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس بل کو جسے تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔
اپنی ترامیم کا خاکہ پیش کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’مناسبت کے ٹیسٹ‘ کو ہٹا دیا جائے گا جو اس طرح کے افراد پر پابندیاں عائد کرتے وقت پورا کرنے کی ضرورت ہوتی تھی۔
یہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنے حقیقی مالکان کا اعلان کرنے کی آخری مہلت کو بھی 18 ماہ سے چھ ماہ تک کم کر رہا ہے۔ اس اصول کی تعمیل نہ کرنے پر جرمانہ 500 پاؤنڈ یومیہ سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ یومیہ کر رہا ہے۔
مسٹر جانسن نے کہا کہ یہ اقدامات برطانیہ کی سرزمین پر منی لانڈرنگ کرنے کی کوشش کرنے والے مجرم اشرافیہ پر دباؤ بڑھائے گا اور بدعنوانی کے سلسلےکو بند کر دیگا۔ انھوں نے خبردار کیا کہ ’ان لوگوں کے پاس چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔‘
ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں یوکرینی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مسٹر جانسن نے کہا کہ ’برطانیہ، اپنے اتحادیوں کے ساتھ آپ کی حمایت کرنے اور ولادیمیر پوتن پر زبردست دباؤ مسلط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جب تک یہ جارحیت بند نہیں ہو جاتی ہم پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور مزید پابندیاں عائد کریں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’دنیا پوتن اور ان کی حکومت سے منہ موڑ رہی ہے۔‘
جمعہ کی شام فرانسیسی صدر ایمنیول میکروں کے ساتھ فون پر بات چیت میں، وزیر اعظم نے یوکرین کے بحران کو یورپ میں طویل عرصے بعد ایک بدترین جنگ قرار دیا۔
یورپی اخبارات لا ریپبلیکا، ڈائی ویلٹ اور ایل پیس کے ساتھ ایک انٹرویو میں، مسٹر جانسن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ مسٹر پوتن حملوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ مسٹر پوتن صرف تباہی میں یقین رکھتے ہیں۔
انھوں نے اس لمحے کو بیان کیا جب وہ آدھی رات کو زپوری ززیا نیوکلیئر سائٹ پر حملے کی خبر پر بیدار ہوئے تھے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واضح طور پر مشترکہ یورپی تحفظ کا معاملہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ کریملن کو یہ سمجھ جانا چاہیے کہ ’یوکرین میں سویلین جوہری تباہی، ایک اور چرنوبل، روس کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے تباہی ہے۔‘