ماسکو (ویب ڈیسک)
روس کے یوکرین پر فوجی کارروائی جاری ہے، مذاکرات کی کوششیں بھی ناکام ہو چکی ہیں، روس کا کہنا ہے کہ یوکرین شرائط پوری کرے تو فوجی ایکشن ایک لمحے میں رک جائے گا۔ترجمان کریملن نے کہا کہ یوکرین فوجی کارروائی بند کرے، غیرجانبداری کو یقینی بنانے کیلئے یوکرین اپنے آئین میں تبدیلی کرے، کریمیا کو روسی علاقہ کے طور پر تسلیم کیا جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈونیسک، لوگانسک کی علیحدگی پسند جمہوریہ کو آزاد علاقوں کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ دوسری جانب روس یوکرین مذاکرات میں تیسرا دور اختتام پذیر ہو گیا ہے، روس اور یوکرین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، یوکرین کا موقف ہے کہ بات چیت میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں سے متعلق کچھ مثبت پیشرفت ہوئی ہے، وسیع صورتحال کی بہتری کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے، بیلاروس میں مذاکرات ہماری توقعات پر پورے نہیں اترے۔روس پر پابندیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، جہاں کینیڈا نے روسی مداخلت میں شریک 10شخصیات پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں، وہیں برطانوی وزیراعظم اور مغربی رہنمائوں نے روسی تیل پر انحصار کم کرنے پر حمایت ظاہر کی ہے، روسی نائب وزیراعظم ایلکزینڈر نواک کا کہنا ہے کہ روسی تیل کو مسترد کرنا تباہ کن ہوگا، یورپ کو روسی تیل کے علاوہ تیل فراہم کرنے میں ایک سال لگ جائے گا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں 300ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔