ن لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دوں گا، آصف زرداری ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے میں ناراض ہوں، بلاول بھٹو

 آپ کے پاس کیا ثبوت ہے میں اسٹیلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت فراہم کریں

اگر مولانا نے کچھ کہا ہے تو ان سے ہی پوچھیں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی توکیا میں نے جمہوریت، آئین پر بات کی یا سودے بازی کی؟

حقیقت یہ ہے کہ عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر اب مجبورا تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا

 ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں ، اب اس پوری کشمکش میں واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے

حکومت سازی کا عمل جتنی جلدی ہوجاتا اتنا بہتر تھا، ہم جانتے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام سے نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے

حکومت سازی کیلئے ن لیگ میرے پاس آئی، پی ٹی آئی نہیں آئی، پی ٹی آئی کی غیرسنجیدگی کا نقصان جمہوریت کو ہورہا ہے

ذوالفقار بھٹو ریفرنس تاریخی کیس اور عدلیہ کا امتحان ہے امید ہے آئین کے بانی کو اعلی عدلیہ سے انصاف ملے گا، چیئرمین پیپلزپارٹی کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (  ویب  نیوز)

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ذوالفقار بھٹو ریفرنس تاریخی کیس ہے، عدلیہ کا امتحان ہے، امید ہے آئین کے بانی کو اعلی عدلیہ سے انصاف ملے گا اور عدلیہ اس فیصلے سے خود پر لگے داغ کو مٹائے گی، پارلیمان سازی کا عمل جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں،ن لیگ کو ووٹ دوں گا تو اپنی شرائط پر دوں گا، آصف علی زرداری ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے میں ناراض ہوں۔ذوالفقار علی بھٹو کیس کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک پر آدھے سے زیادہ وقت آمریت رہی، ججز فیصلہ کریں گے کہ اس کیس میں انصاف کیا گیا یا نہیں، اگر کوئی قتل ہوا ہے تو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ 10 سال گزرگئے، فیصلے کے ذریعے ہم تاریخ کو درست کرسکتے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب نے خود کہا تھا کہ بھٹو ریفرنس کیس عدلیہ کا امتحان ہے، عدالتی قتل ہوا امید ہے بہت جلد اس عدلیہ سے انصاف ملے گا، یہ نہیں کہہ سکتے کہ پرانی بات ہوگئی اب انصاف نہیں دلایا۔ بلاول نے کہا کہ ججز انصاف کریں گے ججز اس داغ کو بھی دھوئیں گے جو عدلیہ پر ہے اور امید ہے تاریخ درست کی جائے گی، ذولفقار علی بھٹو ریفرنس نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے، ذولفقار علی بھٹو ریفرنس نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے جو انصاف بھٹو کی بیٹی کو نہیں ملا ، وہ نواسے کو ضرور ملے گا، قصاص نہیں ، انصاف مانگوں گا، امید ہے اس صدارتی ریفرنس کے ذریعے تاریخ درست کرنے میں مدد ہوگی، ہم ایک لکیر کھینچ سکے کہ ماضی میں غلط ہوا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ میں نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے، ایک صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت فراہم کریں، اگر مولانا نے کچھ کہا ہے تو ان سے ہی پوچھیں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی توکیا میں نے جمہوریت، آئین پر بات کی یا سودے بازی کی؟ ۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر اب مجبورا تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا تاکہ ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جو سیاسی جماعتیں اتحاد بناتی ہیں تو کسی کے کچھ پوائنٹس مانے جائیں گے، اب اس پوری کشمکش میں واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے، حکومت سازی کا عمل جتنی جلدی ہوجاتا اتنا بہتر تھا، ہم جانتے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام سے نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے، حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا اتنا بہتر ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ وہ کسی سے بات نہیں کریں گے ، حکومت سازی کیلئے ن لیگ میرے پاس آئی، پی ٹی آئی نہیں آئی، پی ٹی آئی کی غیرسنجیدگی کا نقصان جمہوریت کو ہورہا ہے۔ الیکشن مہم میں(ن)لیگ کی مخالفت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنی مہم کے مطابق چل رہا ہوں، اگر میں الیکشن جیت جاتا اور اکثریتی جماعت ہوتا تو کہہ سکتا تھا کہ یہ میرا مینڈیٹ ہے لیکن عوام کی دانشمندی اور شعور دیکھیں کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرے، عوام نے پیغام دیا ہے کہ ملک ایک جماعت نہیں چلاسکتی، آپس میں بیٹھ کر فیصلہ سازی کریں، عوام کہہ رہے ہیں جسے حکومت کرنا ہے دوسرے لوگوں کے ساتھ ملنا پڑے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کو ووٹ دوں گا تو اپنی شرائط پر دوں گا،(ن)لیگ کی شرائط پر ووٹ کیسے دوں؟ اس موقع پر آصف علی زرداری ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے میں ناراض ہوں۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھاکہ حکومت سازی کے حوالے سے جو مشاورتی کمیٹیاں ہیں وہ سست روی کا شکار ہیں، اس غیر سنجیدگی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کو ہورہا ہے اس لیے یہ جتنی جلدی معاملہ حل ہو یہ سیاسی استحکام اور آنے والی حکومت کے لیے بہتر ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں یا پیپلز پارٹی کو کوئی جلدی نہیں، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں، کسی اور نے اپنا مقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے اور اگر کوئی اپنا مقف تبدیل کرنے کو تیار نہیں تو بہت خطرناک تعطل نظر آرہا ہے، اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ جمہوریت، معیشت اور سیاسی استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

#/S