روس کی یورپ کو گیس سپلائی بند کرنے کی دھمکی
اگر تیل کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو یورپ کو گیس سپلائی بند کر دیں گے،روس
ماسکو / نیویارک/کینبرا/ٹوکیو / لندن (ویب ڈیسک)
روس نے کہا ہے کہ اگر تیل کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو یورپ کو گیس سپلائی بند کر دیں گے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے تیل کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو وہ جرمنی جانے والی گیس کی مین پائپ لائن کو بند کر سکتا ہے۔روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک مذاکرات پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے اور روس کا یوکرین پر حملہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے لیے سب سے بڑا حملہ ہے، اس کی وجہ سے 17لاکھ سے زائد یوکرینیوں کو ہجرت کرنا پڑی۔واضح رہے کہ روس نے یوکرین کے کچھ شہروں سے لوگوں کو بیلاروس اور روس کی طرف محفوظ راہداری دینے کے لیے جنگ بندی کی پیشکش کی تھی تاہم کیف نے اس کو رد کر دیا تھا، جس کے بعد دارالحکومت میں پھر سے لڑائی تیز ہو گئی جس کی وجہ سے دو شہروں میں محصور شہری ابھی تک وہیں ہیں۔روس کا کہنا ہے کہ شہریوں کے انخلا کے حوالے سے بات چیت میں کسی حد تک پیش رفت ہوئی ہے ۔خیال رہے امریکہ اور اتحادی روس پر دبائو بڑھانے کے لیے روسی تیل درآمد کرنے پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں اور اس وقت عالمی مارکیٹ میں 2008 کے بعد سے تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔دوسری جانب روسی نائب صدر الیگزینڈر نوواک نے کہا ہے کہ اگر روس کے تیل کو مسترد کیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے اور تیل کی قیمت 300 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائے گی۔
روس پر پابندی کی صورت میں تیل 300 ڈالر فی بیرل تک جائیگا، نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک
امریکی صدر نے ابھی تک روسی تیل اور گیس کی درآمدات روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، وائٹ ہائوس
روسی تیل پر عالمی پابندی عائد کرنے کا معاملہ زیرِ غور ہے لیکن جرمنی اور ہنگری نے مخالفت کردی،برطانوی وزیر اعظم
روس کے نائب و زیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے روسی تیل پر پابندی کے حوالے سے دنیا کو خبردار کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الیگزینڈر نوواک نے خبر دار کیاہے کہ روسی تیل پر پابندی لگائی گئی تو اس کے عالمی منڈی پر تباہ کن نتائج ہوں گے اور فی بیرل تیل کی قیمت 300ڈالر تک پہنچ جائے گی۔دوسری جانب وائٹ ہائوس کے مطابق امریکی صدر نے ابھی تک روسی تیل اور گیس کی درآمدات روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔علاوہ ازیں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روسی تیل پر عالمی پابندی عائد کرنے کا معاملہ زیرِ غور ہے لیکن جرمنی اور ہنگری نے مخالفت کردی۔انہوں نے مزید کہا روسی تیل اور گیس کے بغیر یورپ اپنی توانائی کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا، روسی تیل پر پابندی کی خبروں پر دنیا بھر کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روسی تیل پر پابندی کی خبروں پر خام تیل کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، برینٹ کی قیمت 123 اور ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 119 ڈالر فی بیرل کے قریب جا پہنچی ہے۔
عالمی بینک کا یوکرین کیلئے 489 ملین ڈالرز کا سپورٹ پیکیج منظور
آسٹریلوی انرجی کمپنی نے روس سے تیل کی خریداری بند کر دی،جاپان نے روس اور بیلا روس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
روس کی جانب سے جنگ کا شکار ہونے والے ملک یوکرین کے لیے عالمی بینک نے 489ملین ڈالرز کا سپورٹ پیکیج منظور کر لیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یوکرین کے لیے سپورٹ پیکیج عالمی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا۔غیر ملکی خبر رساںایجنسی نے یہ بھی بتایا ہے کہ یوکرین پیکیج میں 350ملین ڈالرز کا ضمنی قرض اور 139ملین ڈالرز گارنٹیز کی مد میں شامل ہیں۔عالمی بینک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس سپورٹ پیکیج سے یوکرین کے لوگوں کو اہم خدمات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔دوسری جانب آسٹریلوی انرجی کمپنی نے روسی تیل کی خریداری بند کر دی۔برطانوی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی انرجی کمپنی کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روس کے خوفناک حملے نے شدید دھچکا پہنچایا ہے۔مذکورہ آسٹریلوی انرجی کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس یوکرین تنازع کے خاتمے تک روس سے خام تیل کی خریداری نہیں کریں گے۔ادھر جاپان نے روس اور بیلا روس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق جاپان کی جانب سے مزید 20روسی حکام پر تازہ ترین پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔جاپان کی طرف سے بیلاروس کے 12شہریوں اور مزید 12اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔جاپان کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں روس اور بیلا روس پر تیسرے مرحلے کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔جاپان کی طرف سے روس اور بیلا روس کو تیل ریفائنری کے آلات سمیت عسکری استعمال میں آنے والے آلات کی برآمد پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔