بصارت متاثر کرنے والی بیماریوں پر قابو پانا ضروری ہے :پرنسپل پی جی ایم آئی
ذیابیطس، بلند فشار خون اور فضائی آلودگی امراض چشم کا باعث بنتے ہیں :طبی ماہرین کی واک میں گفتگو
لاہور (ویب ڈیسک)
پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ امراض چشم اور نابینا پن کی روک تھام کے لئے آنکھوں کی بصارت کو متاثر کرنے والی بیماریوں ذیابیطس ،بلند فشار خون اور فضائی آلودگی پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے ۔ اسی طرح بچوں میں مسلسل فون کی چھوٹی سکرین پر کارٹون دیکھنااوربڑے افراد میں کمپیوٹر شیلڈ کے بغیر کام کرنا بھی آنکھوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے انگریزی میں ایک معقولہ بھی متعارف کروایا ہے کہ "Make the Kids play keep the glasses” awayیعنی بچوں کو کھیلنے کودنے دیں اور عینک سے بچائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے زیر اہتمام گلوکوما آگاہی واک کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پروفیسر محمد معین ، پروفیسر حسین احمد خاقان ، پروفیسر طیبہ گل ملک ، ڈاکٹر لبنیٰ صدیق ، ڈاکٹرتہمینہ جہانگیر ، و دیگر ڈاکٹر ،نرسز پیرا میڈیکس شریک تھئے ۔ پروفیسر محمد معین اور پروفیسر حسین احمد خاقان نے کہا کہ پاکستان میں18لاکھ افراد کالا موتیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتا ہے عمومی طور پر موروثی کالے موتیے کے اثرات پیدا ئش کے ساتھ ہی ظاہر ہونے لگتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال میں سوموار تا ہفتہ آنکھوں کا طبی معائنہ اور آپریشن کی سہولت میسر ہے اور کالا موتیا کی بر وقت تشخیص و علاج کے لئے جدید طبی آلات بھی موجود ہیں ،ڈاکٹر لبنیٰ صدیق کا کہنا تھا کہ بچوں میں نظر کمزوری کی شرح بڑھ رہی ہے اکثر والدین 2تا6سال کی عمر کے بچوں کو بہلانے یا کھانا کھلانے کے لئے انہیں موبائل فون تھما دیتے ہیں ایسے بچوں میں عینک لگنے کے15فیصد امکانات بڑھ جاتے ہیں جو بچے کھلے آسمان تلے اور سر سبز زمین پر دن کا کچھ حصہ گزارتے ہیں ان کی نظر ٹھیک رہتی ہے ، طبی ماہرین نے کالا موتیا کی علامات اوراحتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ دنیا کی خوبصورتی کے مشاہدے اور زندگی کے حقیقی حسن سے لطف اندوز ہونے کے لئے آنکھوں کی بینائی کا ہونا نا گزیر امر ہے ان کی قدر کا اندازہ صرف انہی لوگوں سے لگایا جا سکتا ہے جو کسی نہ کسی وجہ سے اللہ کی اس عظیم نعمت سے محروم ہو چکے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کالا موتیا کی بر وقت تشخیص اور علاج کے لئے عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بڑی عمر کے افراد اپنا طرز زندگی تبدیل کریں ،روزمرہ ورزش اور واک کو اپنا معمول بنائیں ، شوگر و بلڈ پریشر سے بچنے کے ساتھ کمپیوٹر کے استعمال سے بھی احتیاطی تدابیر کو لازمی اختیار کریں ۔ علاوہ ازیں بچوں کے موبائل کے غیر ضروری استعمال کو روکا جائے جو کم سنی میںہی موٹے شیشے کی عینکیں لگانے کا باعث بن رہے ہیں ۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ فضائی آلودگی ، سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں بھی آنکھوں کی صحت کو متاثر کررہی ہیں لہذا متلعہ محکموں کو بھی صحت عامہ کی بہتری کے لئے اس مسئیلے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ دھواں سے شہرویں کی آنکھیں متاثر نہ ہوں ۔ اس موقع پر ڈاکٹر عدیل رندھاوا،ڈاکٹر عروج امجد ، ڈاکٹر علی حیدر، ڈاکٹر آمنہ جبران ، کنیز فاطمہ ، زہرہ امبرین، نبیلہ نذیر ، مصباح طارق، ورشہ رحمان ، عفت فاطمہ ، حناء بخاری ،خالدہ تبسم ،صبیحہ مجید ،انور سلطانہ ، عشرت و دیگر موجود تھے۔شرکاء نے کالا موتیا کے بچاؤ کے سلوگن بھی اٹھا رکھے تھے۔