ہم نے ایک عظیم قوم بننا تھا مگر نہیں بن پائے ،حافظ آباد میںجلسہ عام سے خطاب
حافظ آباد (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپٹ افراد کے خلاف آواز اٹھانا عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ۔ پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام پنجاب کے شہر حافظ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں گرانے کے لیے چوری کے پیسے سے ضمیر خریدا گیا جب کہ ہم نے سب سے پہلے تعلیم پر کام کیا، ہم نے 26 لاکھ اسکالر شپ دیئے، پاکستان میں امیر اور غریب کے لیے یکساں نصاب تعلیم کیا۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دو یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ لیڈر کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی دیکھیں کہ ہمارا وزیراعظم امریکی صدر سے ملتا ہے تو ہاتھ میں پرچی ہوتی ہے اورامریکی صدر سے ملتے ہوئے ہمارے وزیراعظم کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں۔عمران خان نے کہا کہ یورپی یونین کے سفیر نے خط لکھ کر کہا کہ روس کے خلاف بیان دیں تو میں نے یورپی یونین کے سفیر کو کہا کہ بھارت کو بھی خط لکھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کہتا ہے کہ عمران خان نے بڑا ظلم کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ ان کو حقارت سے دیکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے حکمران انگریزوں کے سامنے ٹائی اور سوٹ میں پیش ہوتے تھے، پاکستان میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران 400 سے زائد ڈرون حملے ہوئے لیکن آصف زرداری اور نوازشریف نے ڈرون حملوں کی مذمت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ 20 سے زائد سفیروں نے مجھے کہا کہ ڈرون حملوں کی مخالفت کیوں کر رہے ہو؟ تو میں نے جواب دیا کہ تم لوگوں نے لندن میں ایک دہشت گرد بٹھایا ہوا ہے جس نے کراچی کے لوگوں کا قتل کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ کہتے ہیں اس کو پاکستان کے حوالے کریں تو کہا عدالت میں ثبوت پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے برطانیہ سے کہا کیا ہم اس دہشت گرد پر لندن میں ڈرون حملہ کر کے ماردیں؟انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہرملک سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں۔ انہوں ںے کہا کہ روس کے صدر نے ہم کو عزت دی، تین گارڈ آف آنر پیش کیے، صدر ٹرمپ نے عزت دی کیونکہ اس کو پتہ تھا میں دو نمبری نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے بہت کم وقت میں پاکستان کو جہاز فراہم کیے۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ پاور فل ملک ہے، ہمارے پاکستانی وہاں ہیں، پاکستان میں 15 سال بعد اسلامی ممالک کی کانفرنس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوان ہمارے ملک کا مستقبل ہیں ، ہم نے ایک عظیم قوم بننا تھا مگر نہیں بن پائے جبکہ جب قوم ظلم اور کرپشن کے خلاف کھڑے نہیں ہونگے تو یہ بڑھ جائے گی۔مجھے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی کہ جو کچھ میں چاہتا تھا وہ مجھے مل چکا تھا لیکن میں صرف نوجوانوں کے مستقبل کی خاطر سیاست میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب میرے پانچ سال پورے ہوجائیں گے تو وعدہ ہے کہ جتنا کام ہم نے کیا ہوگا پانچ سال میں اتنا کام کسی حکومت نے نہیں کیا ہوگا، ۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم جب بنتی ہے جب اس کا نظریہ ایک ہو، جاگ پنجابی جاگ، سندھو دیش، بلوچستان کی آزادی کی تحریک یا پختونستان، جب تک ہم یہ نعرے نہیں چھوڑیں گے ہم ایک قوم نہیں بن سکتے، میں نے فیصلہ کیا کہ قوم کی تربیت کے لیے رحمت اللعالمین اتھارٹی بناں اور قوم کو بتاں کہ نبی کریم کی زندگی کیا تھی، انہوں ںے مدینے کی ریاست میں تمام مذاہب کو جمع کیا جس میں مسلم بھی تھے اور غیر مسلم بھی جو کہ ایک نظریے پر جمع ہوئے۔عمران خان نے کہا کہ 25 سال سے اپنی قوم کو تبلیغ کررہا ہوں کہ اگر عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دیں، میں اس لیے سیاست میں نہیں آیا کہ آلو کی قیمت کیا ہے اور ٹماٹر کی قیمت کیا ہے، میں نوجوانوں کو ایک قوم بنانے کے لیے سیاست میں آیا، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک تعلیمی نصاب کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ تاریخی کام ہم نے کیے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ مجھے 25 سال قبل سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑے مقصد کے لیے بنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریے کے بنا کوئی بھی قوم نہیں بنتی ہے اور نظریئے سے ہٹنے والی قوم تباہ ہوجاتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ایک عظیم قوم بننا تھا مگر نہیں بن پائے۔ انہوں ںے کہا کہ ریاست سب انسانوں کے لیے یکساں قانون رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدینے کی ریاست ایک فلاحی ریاست تھی جہاں لوگ اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف تھے۔انہوں نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ جب قوم ظلم اور کرپشن کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو یہ بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں 25 سال سے تبلیغ کررہا ہوں کہ ہم نے اچھائی کے ساتھ چلنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ماضی میں حکومتیں گرانے کے لیے چوری کے پیسے سے ضمیر خریدا گیا۔