جماعت اسلامی کا ”حقوق کراچی کارواں ” 20مارچ کو مزار قائد سے شروع ہو گا ، حافظ نعیم الرحمن
تحریک عدم اعتماد کے نام پر جاری سیاسی افراتفری سے عوامی مسائل سے توجہ ہٹ گئی ہے ، حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی ، پریس کانفرنس
کراچی (ویب ڈیسک)
جماعت اسلامی نے شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم ،لاقانونیت ، مسلح ڈکیتیوں اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اور عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ”حقوق کراچی تحریک” کے اگلے مرحلے میں 20مارچ کو ایک عظیم الشان” حقوق کراچی کارواں” کے انعقاد کا اعلان کیا ہے جو مزار قائد سے شروع ہوکرلسبیلہ ، گلبہار ، ناظم آباد ، نارتھ ناظم آباد ، نارتھ کراچی، سہراب گوٹھ اور فیڈرل بی ایریا سے ہوتا ہوا لیاقت آباد سپر مارکیٹ پر اختتام پذیر ہوگا ،اس سلسلے میں بھرپور طریقے سے عوام رابطہ مہم چلائی جائے گی اور شہر بھر میں پمفلٹس بھی تقسیم کیے جائیں گے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطہ کیا جائے گا،کارواں عوامی حقوق کے حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگا ،مہنگائی عوام پر مسلط کر دی گئی ہے ، جماعت اسلامی صوبائی اور وفاقی حکومت کے خلاف عوامی حقوق کی تحریک جاری رکھے گی ، چہروں کی تبدیلی سے مسائل حل نہیں ہوں گے ،ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ، اس وقت ملک میں تحریک عدم اعتماد کے نام پر جو سیاسی افراتفری ہورہی ہے اس سے عوامی مسائل سے توجہ ہٹ گئی ہے ،ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیر کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی ، اسحاق خان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ، ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجو دتھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم 1988سے آج تک مختلف حکومتوں کی اتحادی رہی ہے اور وہ اپوزیشن میں بھی رہی ہے لیکن اس نے عوامی مسائل کے حل اورکراچی کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ وزیر اعظم جب ایم کیو ایم کے دفتر گئے تو ایم کیو ایم نے ان سے اپنے دفاتر کھلوانے کے سوا عوامی مسائل کے لیے کوئی بات نہیں کی ، اپنے ریٹ بڑھانے کے لیے ایم کیو ایم نے پہلے پیپلز پارٹی سے میٹنگ کی پھر عمران اسماعیل سے میٹنگ کی اور اب پھر وہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق سے میٹنگ کر رہی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں ہے ،جماعت اسلامی مسلسل عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لیے بھرپور تحریک چلارہی ہے ،ہمارا طریقہ کار جمہوری و سیاسی ہے ،ہم ایشوز کی بنیاد پر اپنے پیغام کو آگے بڑھارہے ہیں اور اپنے مطالبات بھی منوارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوامی حقوق کے لیے تحریک چلارہی ہے جو کامیابی سے ہمکنار ہورہی ہے ،سندھ حکومت نے ایک بار پھر2021میں کراچی کے بلدیاتی حقوق پر شب خون مارا جس کے خلاف جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی پر دھرنا دیا اور بہت سے مطالبات بھی منظور کرائے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم سیاست میں گندگی کی مذمت کرتے ہیں ،ایم کیو ایم کا مینڈیٹ سکڑ گیا ہے اور وہ اب بھی دوراہے پر موجود ہے کراچی کے عوام نے جن پارٹیوں کو مینڈیٹ دیا تھا وہ عوامی ایشوز پر خاموش ہیں جو کراچی کے ساتھ بڑا ظلم ہے کراچی کے عوام اسٹریٹ کرائم سے خوفزدہ ہیں ،قانو ن نافذ کرنے والے شہر میں موجود ہیں اس کے باوجود کرائمز کی وارداتیں بڑ ھ رہی ہیں ۔ عوام خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں ، وہ پوچھتے ہیں کہ رینجرز کا اختیار کیا ہے؟ جب رینجرز کو اختیار نہیں ہے تو پھر اس کی یہاں کیا ضرورت ہے ، کراچی کے عوام لُٹ رہے ہیں ، قتل ہو رہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر کوئی جوں نہیں رینگتی ،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پورے کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے ،کوئی پُر سان ِ حال نہیں ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، شہر میں کوئی ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں ہے ، اس شہر کو کھنڈر بنا دیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی اس شہر کو فتح کر نا چاہتی ہے ، شہر میں طبی سہولیات کی صورتحال خراب ہے ، سندھ حکومت کا صحت کا نظام زرداری خاندان چلا رہا ہے ، NICVDمیں ایمرجنسی کی صورتحال خراب ہے پہلے روزانہ 20سے 25آپریشن ہوا کرتے تھے اور اب صرف دواورتین آپریشن ہو رہے ہیں ،172ارب روپے کا بجٹ آخر کہاں گیا ؟، کرپشن کا ایک مکمل نیٹ ورک ہے ،ہمارے بچوں کے کھیلنے کے لیے میدان نہیں ، میدانوں اور پارکوں کو فروخت کر دیا گیا ہے ۔