اسلام آباد (ویب ڈیسک)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سوشل میڈیا کی ہر کسی کی سوچ کو متاثر کرنے کے تناظر میں نوجوانوں کی فکری قوت کو مضبوط کرنا ضروری ہے تاکہ وہ جعلی خبروں کی جانچ کر سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رفاہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا سائنسز کے زیر اہتمام "ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن: میڈیا کی سیاسی معیشت” کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس موضوع پر بحث کو فروغ دینے کے لئے سکولوں میں کمیٹیاں تشکیل دینے پر بھی زور دیا۔ ایک امریکی جریدے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 14 سال کے نوجوان جعلی خبروں سے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اس لئے بچوں کے 14 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی روک تھام کی کوششیں شروع کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی پسند پاکستان کے حصول کے لئے بڑے پیمانے پر ایسی ہی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل اعتراض مواد کو بلاک کرنا کوئی حل نہیں ہو سکتا اس لئے حکومت اور تعلیمی ادارے لوگوں کو صحیح اور غلط میں فرق سمجھنے کے قابل بنائیں ، کلائنٹس کی خاطر میڈیا کمپنیوں نے ویب کے ذریعے تجزیہ کی بنیاد پر صارفین کو مطلوبہ مواد فراہم کیا جس سے ہر کسی کو خاص طور پر نوجوانوں تک ناپسندیدہ مواد کی رسائی کے خطرات لاحق ہو گئے،اس تکنیک کو تمام سوشل میڈیا کمپنیاں استعمال کر رہی ہیں جو صارفین کو اس پر انحصار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر قدامت پسند معاشرہ سوشل میڈیا کے مواد کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے تاکہ معاشرے پر اس کے اثرات کو روکا جا سکے تاہم یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری وجوہات کی وجہ سے میڈیا بھی معاشرے کی اخلاقی تعمیر پر اتنی توجہ نہیں دے سکتا جتنی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک نے اپنے پیروکاروں کو خبروں پر یقین کرنے سے پہلے تجزیہ کرنے کی تلقین بھی کی ہے ،عراق کی تباہی کی مثال سامنے ہے جہاں صرف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کی جعلی خبروں کی بنیاد پرکارروائی کی گئی۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ مسئلہ وقت کے ساتھ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ دنیا کو جنگوں سے نجات نہیں مل رہی ہے، اس کے لئے اخلاقی تربیت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بحث و مباحثے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہیپٹک اور ہولوگرافک ٹیکنالوجیز روز بروز جدید تر ہوتی جا رہی ہیں، اگلے 10 سے 15 سالوں میں چیزیں انسانی کنٹرول سے باہر ہو جائیں گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رحمت اللعالمین اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر انیس احمد نے کہا کہ تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا کردار سازی کا بھی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے مغربی میڈیا کے ذریعہ فراہم کی جانے والی سوچ سے متاثر ہو رہے ہیں جو ہمارے معاشرتی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر نشر ہونے والے مواد کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیا کو ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لئے تعمیری کردار ادا کرنا چاہئے۔