لاہور (ویب ڈیسک)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملکی سیاست بند گلی میں داخل ہو گئی، حکومت اور اپوزیشن کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ گھروں پر حملے، چاردیواری کے تقدس کی پامالی اسلامی کلچر ہے نہ سیاسی و جمہوری ۔  منصورہ کی مرکزی مسجد میں خطبہ جمعہ اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے  سراج الحق نے کہا  کہ ملک جلائو گھیرائو کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا، جمہوریت کے تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ مسائل کا سیاسی و آئینی حل تلاش کیاجائے۔ آئینی حل کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنا، جمہوری رویوں کی نفی ہے۔ نظریاتی و اصولی سیاست ناپید ہے، سیاسی افراتفری کا نقصان ہمیشہ جمہوریت کے خاتمہ کی صورت میں ہوتا ہے۔ سیاست دانوں کے درمیان لگی مفادات کی آگ سے پوری قوم جل رہی ہے۔ لوٹا کریسی اور ہارس ٹریڈنگ کا کلچر دہائیوں سے جاری، تینوں بڑی حکمران جماعتیں اس میں ملوث ہیں۔نظریاتی سیاست کی غیر موجودگی کی وجہ سے سیاست دانوں کی خریدوفروخت کے کلچر کو فروغ ملا۔ سیاست دانوں کی تربیت اگر گراس روٹ لیول سے شروع ہواور وہ عوامی خدمت کے جذبے کے تحت سیاست کریں، تو وہ کبھی بھی لوٹاکریسی اور ہارس ٹریڈنگ کے مکروہ عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اسلام آباد میں جاری تماشے نے پوری دنیا میں پاکستان کا تمسخر اڑ ا دیا۔ ایک دوسرے کو گالیاں بکیں اور گریبان پکڑے جا رہے ہیں۔ کوئی اعلان کرتا ہے کہ دس لاکھ کا جلسہ کروں گا، دوسرا کہتا ہے بیس لاکھ بندے اسلام آباد آئیں گے۔ سیاست دانوں کے درمیان معرکہ آرائی 22کروڑ عوام کے لیے نہیں ہو رہی۔ جماعت اسلامی نے اس مفادات کی لڑائی سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں محض اقتدار کے لیے ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں اور حکمران اشرافیہ اقتدار پر اس لیے قابض رہنا چاہتی ہے تاکہ اپنی دولت اور جاگیروں میں مزید اضافہ کر سکے۔ حکمران اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کا مستقبل بنا رہے ہیں، غریبوں کے بچوں کا تباہ کر رہے ہیں۔ 74برسوں سے یہی کھیل جاری ہے، پہلے 22خاندان تھے، اب 35ہو گئے ہیں، جو تینوں جماعتوں میں نظر آئیں گے۔ حکمرانوں نے ملک کا نظریہ اور جغرافیہ تباہ کیا۔ ایک طرف پی ٹی آئی ہے جو پونے چار سالوں سے عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کر رہی ہے اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو برسہابرس سے اقتدار پر براجمان رہے، مگر قوم اور ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔ حکومت کی کارکردگی صرف ٹی وی سکرینوں پر نظر آتی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان دنگل بند ہونا چاہیے، اگر نظام نہیں چلتا تو فریش انتخابات ہوں، تاکہ ملک کے وارث عوام اپنی مرضی سے اپنے نمائندے منتخب کر سکیں۔ قوم سے کہتا ہوں کہ سٹیٹس کو اور استعمار کے آلہ کاروں کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔ جماعت اسلامی ایک نظریاتی، اسلامی جمہوری جماعت ہے۔ ہم گالی گلوچ کی سیاست میں کبھی ملوث نہیں ہوئے۔ ہمارے کارکنان، ذمہ داران، خدمت، دیانت کا نمونہ ہیں۔ ہم اس ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے۔ ملک کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق چلایا جائے گا۔ ہم سودی نظام کا خاتمہ کر کے اسلامی معیشت کا ماڈل متعارف کرائیں گے۔ مزدوروں کو کارخانوں کے منافع میں حصہ دیں گے اور کاشت کاروں کو فصلوں کا بہترین معاوضہ ملے گا۔ جماعت اسلامی سرکاری زمینیں غریبوں میں تقسیم کرے گی۔سراج الحق نے کہا ہے کہ ایک زمانہ تھا وزیراعظم کہتے تھے کہ ایم کیو ایم قاتل جماعت ہے، مگر اب وہ اقتدار بچانے کے لیے ان کے در گئے، وہ پنجاب کی ایک شخصیت کو ڈاکو قرار دیتے تھے، مگر اقتدار کے لیے ان کے گھر بھی پہنچ گئے۔ وزیراعظم کہا کرتے تھے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پر خودکشی کو ترجیح دوں گا، مگر ان کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعدسب سے زیادہ قرضے لیے۔ وزیراعظم پہلے مہنگائی کے بارے میں فکرمندی کے بیانات جاری کرتے تھے، مگر اب کہہ رہے کہ چینی، آٹا کی قیمتوں سے انھیں کوئی غرض نہیں۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں اور دس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا، مگر پونے چار برسوں میں اسے پورا نہ کر سکے۔ انھوں نے ریاست مدینہ اور تبدیلی کے نام پر قوم کو دھوکا دیا۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی بھی سٹیٹس کو کا تسلسل ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا، ملک میں بدامنی بڑھی اور بیڈ گورننس کی تاریخ رقم ہوئی۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی فرد اور معاشرے کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ ہماری لڑائی نظام بدلنے کے لیے ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیے گئے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ ہر مسلمان دین کا مطالعہ کرے اور اپنی زندگی کو قرآن کی تعلیمات کے مطابق ڈھالے۔ انھوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں جماعت اسلامی کے تمام کارکنان دعوت کے کام کو مزید پھیلائیں۔ اسلامی تحریک سے وابستہ افراد رمضان کے مبارک مہینے میں دعوت کے ساتھ انفاق فی سبیل اللہ کا کام بھی جاری رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں حق اور باطل کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ پاکستان میں بھی ایک طرف استعمار کے وفادار ہیں اور دوسری طرف جماعت اسلامی ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ کی مدد و نصرت سے کامیاب ہوں گے۔