ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں،ججزکو تنخواہ دارملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
جج کا تحمل اور اس کی ہرقسم کے اندرونی یا بیرونی دبائو سے آزادی اہم ہے
براہ راست مجھ سے آکربات نہیں کرسکتے توآپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں
عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے، کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا
گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے، میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلے جانا ہے
جسٹس قاضی امین نے فوجداری مقدمات میں تاریخی فیصلے دیئے، کبھی تکنیکی نکات کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا
چیف جسٹس آف پاکستان کا جسٹس قاضی محمد امین کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں وائس چیئرمین پاکستان کے بار کونسل کی تقریروں پر سخت ردعمل
جسٹس فائزعیسی کے خط سے تاثرملتا ہے کہ اعلی عدلیہ میں تقسیم کا عنصرہے، امید ہے چیف جسٹس پاکستان عدلیہ کی تقسیم کا عنصرختم کریں گے، احسن بھون
سپریم کورٹ میں خاتون جج عائشہ اے ملک کی تقرری تاریخی اقدام ، 7 دہائیاں یہ سمجھنے میں لگ گئیں کہ صنف اعلی عدلیہ میں تعیناتی کیلئے رکاوٹ نہیں،جسٹس قاضی امین
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہاہے کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا، الزامات لگانا بند کردیں، جس شخص سے مسئلہ ہو آکر مجھے بتائیں، دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے، میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلے جانا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے وائس چیئرمین پاکستان کے بار کونسل کی تقریروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججزکو تنخواہ دارملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نامناسب ہے، عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا، ججز رولز کمیٹی میں میرے برابرجج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا، ججزکے لیے سب سے اہم ان کی دیانتداری،اہلیت اور قابلیت ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جج کا تحمل اور اس کی ہرقسم کے اندرونی یا بیرونی دبائو سے آزادی اہم ہے، براہ راست مجھ سے آکربات نہیں کرسکتے توآپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں، عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے، کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا ۔چیف جسٹس نے احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کون سی عدالتی پریکٹس پر اعتراض ہے؟ میرے دروازے آپ کیلئے رات 9 بجے بھی کھلے ہیں، ہم یہاں اہلیت،قابلیت،دیانتداری کی وجہ سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تقرری غیرجانبدارنہیں ہوتی ، ہم بنا کسی دبا ئوسے کام کرنے والے لوگ ہیں، میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں، میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے، رجسٹرار کی تعیناتی بہترین افسران میں سے کی گئی ہے،رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور انتظامی کام بھی جانتے ہیں،بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں ؟ کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟، کونسا مقدمہ مقرر اور کس بنچ میں ہوناہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بینچز کی تشکیل میں کرتا ہوں،بنچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے، بیس سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں احسن بھون کس روایت کی بات کر رہے ہیں؟ ۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ مجھ سے کسی کو تکلیف ہے تو آ کر بات کریں، ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی،ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے، میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلے جانا ہے، مگر یاد رکھیں کہ ہم ججز نے بھی اپنے حلف کی پاسداری کرنی ہے،ججز خود پر لگے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے، فیصلوں پر تنقید کریں ججز کی ذات پر نہیں ۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ فروری اور مارچ میں سپریم کورٹ 4ہزار مقدمات کا فیصلہ کرچکی ہے، عدالت عظمی میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں ایک ہزار تک کمی آئی، زیرالتوا مقدمات نمٹانے پر ساتھی ججز اوروکلا کا مشکور ہوں،انشااللہ عدالت اپنا آئینی کردار ادا کرتی رہے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس قاضی امین نے فوجداری مقدمات میں تاریخی فیصلے دیئے، جسٹس قاضی امین نے گواہان کے تحفظ کی ریاستی ذمہ داری کو فیصلوں میں اجاگر کیا، معزز جج نے کبھی تکنیکی نکات کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا اس کے علاوہ خواتین کے حقوق کیلئے جسٹس قاضی امین نے تاریخی فیصلے دئیے۔صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ اعلی عدلیہ میں ججزتقرری کے اصول وضع کیے جائیں، عدلیہ میں اہل وکلا کو جج بھرتی کیا جانا چاہیے،صدرسپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ سینیئرجج جسٹس فائزعیسی کے خط سے تاثرملتا ہے کہ اعلی عدلیہ میں تقسیم کا عنصرہے، امید ہے چیف جسٹس پاکستان عدلیہ کی تقسیم کا عنصرختم کریں گے، جسٹس فائز نے کہا انتظامیہ سے لیے گئے افسران کی عدلیہ میں تعیناتی اصولوں کے منافی ہے، جسٹس قاضی فائزعیسی کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔جسٹس قاضی محمد امین نے فل کورٹ ریفرنس میں الوداعی خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ میں خاتون جج عائشہ اے ملک کی تقرری تاریخی اقدام ہے، 7 دہائیاں یہ سمجھنے میں لگ گئیں کہ صنف اعلی عدلیہ میں تعیناتی کیلئے رکاوٹ نہیں۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ میری اہلیہ اور پورے خاندان نے ہر اچھے برے وقت میں ساتھ نبھایا، تمام ججز، اٹارنی جنرل اور بار نمائندگان کا اچھے الفاظ میں یاد کرنے پرشکریہ، اپنے تمام عدالتی اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔