تبدیلی کے نام پر ملک کے عوام اوراپوزیشن کو دھوکہ دیاگیا،بلاول
اس جدوجہد میں ہم پی ڈی ایم کیساتھ کھڑے ہیں ، بلاول سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
تحریک عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلوچستان شاہ زین بگٹی نے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔شاہ زین بگٹی نے وفاقی کابینہ سے مستعفی ہونے کا اعلان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا۔عوامی جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے بلاو ل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے پاکستان کی قوم سے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا، جس طرح یہ اپوزیشن پر تنقید کررہے ہیں یہ سیاسی اخلاقیات سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دیے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا۔شاہ زین بگٹی نے کہا کہ حکومت نے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ ان علاقوں میں سے کہیں بھی نہیں پہنچے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو آج یہاں آئے، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ کی کابینہ سے استعفیٰ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستانی قوم کی بہتری کے لیے جو کچھ کرسکیں گے وہ کریں گے۔شاہ زین بگٹی نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ساڑھے تین سال چلے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ میری توجہ پسماندہ علاقوں پر ہوگی، وزیراعظم بتا سکتے ہیں وہ کہاں تک پہنچے؟، وزیراعظم نہ بلوچستان ، جنوبی پنجاب نہ سندھ پہنچے، بلوچستان میں لوگوں کے اعتماد کو چوٹ پہنچی، میرا جو کام تھا میں نے ایمانداری سے نبھایا، دیوار پر سر مارنے کے علاوہ میں نے ہر چیز آزما لی۔جمہوری وطن پارٹی کے رہنما نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غلط الفاظ کے چناؤ سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی، اگر سب کرپٹ ہیں تو ثبوت سامنے رکھنے چاہئیں۔شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ ساڑھے تین سال چلے، ہم نے ترقی کیلئے 100اسکالر شپس مانگی تھیں، بلوچستان کے اسپتالوں اور ٹرانسمیشن لائنز کیلئے 5،5کروڑ مانگے تھے آپ نے سیاست بچانے کیلئے جنوبی پنجاب میں500ارب کا اعلان کیا مگر وفاق بلوچستان کی ترقی کیلئے8ارب روپے نہیں دے سکا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے حکومت پر اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شاہ زین بگٹی جیسے بہت سے لوگوں نے مسائل کے حل کی کوشش کی، وزیراعظم اور اسکی حکومت کا اپوزیشن کیساتھ جو سلوک تھا وہ سامنے ہے، تبدیلی کے نام پر ملک کے عوام اوراپوزیشن کو دھوکہ دیاگیا،اس موقع پر بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بگٹی صاحب کے بہت شکرگزارہیں، ایسے وقت میں یہ ایک بہترین فیصلہ ہے جب ملک دوراہے پر کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ 3 سال میں بگٹی صاحب نے اپنے طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے بھرپور کوشش کی، لیکن وزیراعظم اور ان کی حکومت نے اپنے ان اتحادیوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جو انہوں نے اپوزیشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم جمہوری وطن پارٹی کا اور بگٹی صاحب کا بہت شکرگزار ہیں کہ انہوں نے آج یہ بہادرانہ فیصلہ کرکے پوری دنیا کو ایک پیغام پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 3 سال حکومت کے ساتھ کام کرنے کے بعد یہ لوگ اس نتیجے پر پہنچے ہیں، حکومت کے دیگراتحادیوں سے بھی ہماری بات چیت ہورہی ہے، میرا خیال ہے وہ سب بھی اپنے اپنے فیصلے کر چکے ہیں، اب یہ ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب اور کس طرح اپنا فیصلہ قوم کے سامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکیں گے، بگٹی صاحب کی موجودگی میں کوئی پاکستان کی طرف میلی ا?نکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سرپرائز کے اعلانات کے لیے اب بہت دیر ہوچکی ہے، اب وزیراعظم کا وقت ختم ہوچکا ہے، جو کرنا تھا وہ پہلے 3 سال میں کرنا چاہیے تھا، اب پروپگینڈا اور دباو کی کوششیں نہیں چلیں گی۔انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کے پاس جمہوری طریقے سے جیتنے کا کوئی طریقہ نہیں بچا، صرف دھاندلی کا طریقہ بچا ہے اور ہم کسی کو دھاندلی سے جیتنے کی اجازت نہیں دیں گے۔واضح رہے کہ 2018 میں جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے صدر اور این اے 259 ڈیرہ بگٹی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے شاہ زین بگٹی نے حکومت سازی کے لیے عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔گزشتہ سال بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کیا تھا۔