وفاقی کابینہ نے نظرثانی حج پالیسی کی منظوری دی دی

سعودی عرب ،قطر کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں پر بات چیت کی منظوری، 18 ،افراد کے  نام ا سی ایل  سے نکالنے،9  افراد کا نام  شامل کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کی منظوری  بھی دے دی گئی

اسلام آباد (  ویب  نیوز)

وفاقی کابینہ نے  نظرثانی حج پالیسی کی منظوری دی دی،سعودی عرب ،قطر کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں پر بات چیت شروع کرنے  کی منظوری بھی  دے دی گئی،18 ،افراد کے  نام ا سی ایل  سے نکالنے9  افراد کا نام  شامل کرنے کے علاوہ آزاد کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کی منظوری  بھی دی گئی ہے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق  وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کی سفارش پر سعودی عرب اور قطر کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں (Bilateral Investment Treaties) پر مذاکرات کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 میں ترامیم کی منظوری دے دی جن کے تحت سرکاری اور نجی اسکیمز کا غیر استعمال شدہ سپانسر شپ کوٹہ سعودی عرب حکومت کو واپس کردیا جائے گا۔ مزید برآں سعودی حکومت کے قوانین کے مطابق حج گروپس آرگنائزرز کے مالی انتظامات کے حوالے سے ایک فول پروف مانیٹرنگ سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ نئی حج پالیسی کے مطابق 10 سال سے کم عمر بچے بھی حج کا فریضہ ادا کر سکیں گے۔نجی حج اسکیمز میں  80 سال سے زائد افراد کے لیے خدمت گار ساتھ رکھنے کی شرط میں نرمی کی جائے گی تاہم حج گروپ آرگنائزرز حاجی کے ساتھ ایک معاہدہ کرے گی جس کے تحت سعودی عرب میں قیام کے دوران مقامی معاون کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔اس نکتے کو سروس کی فراہمی کے معاہدے میں شامل کیا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی پر حج گروپ آرگنائزر کو جرمانہ اور بلیک لسٹ کیا جا سکے گا۔ مزید برآں وفاقی کابینہ نے ہارڈ شپ حج کوٹہ میں کمی کی منظوری دے دی۔مقامی معاونین کے کوٹہ کا 50 فیصد ان پاکستانی طلبا کے لیے مختص کیا جائے گا جو سعودی عرب کی مقامی یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ان طلبا کی تعیناتی ویلفیئر سٹاف کے طور پر  کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے اپنے پچھلے اجلاس میں حج پالیسی 2024 میں مزید بہتری لانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی سفارشات پرحج پالیسی 2024 میں مذکورہ بالا ترامیم کی گئیں ہیں۔ اعلامیہ مے مطابق  وفاقی کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سفارش پر بینکوں کے ان وِنڈ فال منافع ،جو کہ انہوں نے سال 2021 اور سال 2022 میں زر مبادلہ کے لین دین سے حاصل کیا،  پر 40 فیصدٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی۔ فنانس ایکٹ 2023   کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں سیکشن 99D متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت ونڈ فال منافع پر وِنڈ فال ٹیکس لاگو ہوگا۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر ٹریڈ آرگنائزیشنز کے ریگولیٹرز کے احکامات کے خلاف اپیل سننے ، امپورٹ پالیسی آرڈر 2022  (2022 Import Policy Order) , اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022  (2022، Export Policy Order) کی شرائط میں چھوٹ اور نرمی کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی وزیر تجارت اس کمیٹی کے کنوینئیر ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں وفاقی وزیر قانون اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی شامل ہوں گے۔* وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی سفارش پر ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو، ملاوی، زیمبیا، زمبابوے اور جمہوریہ کرغز کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔* وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی سفارش پر 18 افراد کا نام ECL) (ای سی ایل  سے نکالنے اور 9 افراد کا نام ECL)  (ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزارتِ امور کشمیر اور گلگت و بلتستان کی سفارش پر جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کی منظوری دے دی۔ رواں سال کے لیے بجٹ 267.590 ملین روپے رکھا گیا ہے۔اسی طرح وفاقی وزارت برائے بحری امور کی سفارش پر بحری جہازوں کی محفوظ اور ماحول دوست ری سائیکلنگ کے لیے  ہانگ کانگ بین الاقوامی کنونشن2009  پر دستخط اور اس حوالے سے الحاق کے معاہدے(Instrument of Accession) کا ڈرافٹ تیار کرنے کی منظور ی دے دی۔ اس کنونشن کے تحت پاکستان بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کے لیے قانون سازی کرے گا اور اس حوالے سے متعلقہ اہلکاروں کو تربیت دی جائے گی اور صلاحیت کار بڑھائی جائے گی۔مزید برآں اس کنونشن کے تحت بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کے دوران کسی بھی خطرناک مواد کو ٹھکانے لگانے کے لیے متعلقہ ٹیکنالوجیکل آلات کا حصول بھی یقینی بنایا جائے گا۔علاوہ ازیں شپ ری سائیکلنگ کی صنعت سے وابستہ مزدوروں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ اس سے پاکستان کی شپ ری سائیکلنگ کی صنعت کو بھرپور فائدہ ہوگا۔  *        وفاقی کابینہ نے کابینہ سیکریٹریٹ کی سفارش پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو 200,000 میٹرک ٹن یوریا کی بین الاقوامی مارکیٹ سے خرید کے لیے پبلک پرکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی رولز2004 کے رول نمبر 8،  13، 35، 38اور 40 سے استثنی دینے کی منظوری دی۔