بھارت میں دو روزہ ملک گیر ہڑتال سے کئی شعبے متاثر..ہڑتال کو بھارت بند کا نام دیا گیا
مرکزی ٹریڈ یونین کے مشترکا فورم کی ملک گیر ہڑتال سے مزدور، کسان اور عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں
ہنگامی خدمات کے شعبے کو ہڑتال سے باہر رکھا گیا ہے..
نئی دہلی (ویب نیوز)بھارت کی مختلف ٹریڈ یونینز نے پیر سے وفاق کی مزدور، کسان اور عوام دشمن، ملک مخالف پالیسیوں کے خلاف بطور احتجاج ہڑتال شروع کی ہے۔اِس دو روزہ ملک گیر ہڑتال کو بھارت بند کا نام دیا گیا ہے۔ مرکزی ٹریڈ یونین کے مشترکا فورم کی ملک گیر ہڑتال سے مزدور، کسان اور عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں تاہم ہنگامی خدمات کے شعبے کو ہڑتال سے باہر رکھا گیا ہے۔ ہڑتال میں کوئلہ، اسٹیل، تیل، ٹیلی کام، ڈاک، انکم ٹیکس اور انشورنس کمپنیوں کے ملازمین اور مزدور شریک ہیں۔ ٹریڈ یونینز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ روڈ ویز، ٹرانسپورٹ ورکرز اور محکمہ بجلی کے کارکنوں نے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس میں ملازمین کی شرکت کے سبب بینکنگ سیکٹر بھی خاصا متاثر ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے باعث اس کی بینکنگ خدمات متاثر ہو سکتی ہیں۔بھارتی حکومت نے پبلک سیکٹر بینکوں کی نجکاری کے منصوبے کا اعلان کرکے بینکنگ قوانین سے متعلق ترمیمی بل 2021 پیش کیا تھا جس کے خلاف بینک یونینز ہڑتال کر رہی ہیں۔ملازمین نے پیر کو بھارت ریاست مغربی بنگال میں مختلف مقامات پر ریل گاڑیوں اور ٹریفک کو جام کرنے کی کوشش کی جسے بحال کرنے کے لیے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔ہڑتال کا زیادہ اثر مشرقی بھارت کے علاقوں پر پڑا ہے جہاں پبلک سیکٹر کے بینکس کی اکثر شاخیں بند ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بینک تو کھلے ہیں تاہم افسران موجود نہیں۔جنوبی ریاست کیرالہ میں ٹریڈ یونینز کا کافی اثر و رسوخ ہے اور وہاں اس ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر ہے تاہم کیرالہ ہائیکورٹ نے بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ(بی پی سی ایل)کی پانچ یونینز کو ہڑتال میں حصہ لینے سے روک دیا ہے،طلاعات کے مطابق اس ہڑتال کا زیادہ اثر مشرقی بھارت کے علاقوں میں نمایاں ہے اور وہاں پبلک سیکٹر کے بینکوں کی بہت سی شاخیں بند ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بینک کھلے ہیں تاہم چونکہ افسران موجود نہیں ہیں اور بہت سے ملازمین بھی ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں اس لیے وہاں بھی سروسز متاثر ہو رہی ہیں۔بائیں بازو کی حکمرانی والی جنوبی ریاست کیرالا میں ٹریڈ یونینوں کا کافی اثر و رسوخ ہے اور وہاں اس ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر ہے جہاں تقریبا تمام کاروباری مراکز بند ہونے کے ساتھ ساتھ سڑکیں سنسان پڑی ہیں۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن کی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا دارالحکومت دہلی میں بھی اچھا خاصہ ردعمل سامنے آیا ہے اور بہت سے سرکاری بینکوں کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ریاست مغربی بنگال میں بھی اس کا اچھا خاصہ اثر ہے جہاں بائیں بازو کی جماعتوں کے کارکنان نے بہت سے مقامات پر زبردستی بند کو نافذ کرانے کی کوشش کی اور ریلوے ٹریک کو بھی جام کر دیا۔تاہم ہنگامی خدمات کو ہڑتال سے باہر رکھا گیا ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) کی پانچ یونینوں کو بھی اس میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ ریاست میں پولیس نے ان لوگوں کے لیے انتظامات کیے ہیں جنہیں ریلوے اسٹیشنوں اور اسپتالوں تک پہنچنے کے لیے ہنگامی سفری سہولیات کی ضرورت ہے۔