مذاکرات میں یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ بھی شریک
استنبول / ماسکو (ویب ڈیسک)
ترکی کی میزبانی میں روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہو گیا جس سے صدر طیب اردوان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب بھی کیا۔عالمی خبر رساں ارادے کے مطابق بیلا روس کی سرحد پر یوکرین اور روس کے سفارتی حکام کے درمیان امن مذاکرات میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہونے کے بعد ترکی کی دعوت پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی قیادت میں مذاکرات کاروں کے درمیان بات چیت استنبول میں شروع ہوگئی۔مذاکرات کاروں سے ویڈیو خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات سے یوکرین اور روس کے صدور کی براہ راست ملاقات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔اس موقع پر صدر طیب اردوان نے روس اور یوکرین کے رہنماوں کی براہ راست ملاقات کی میزبانی کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور روس دونوں کے تحفظات جائز ہیں۔ یوکرین کیصدر زیلنسکی اور روسی صدر پیوٹن دونوں قابل قدر دوست ہیں۔ترک صدر طیب اردوان نے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یوکرین روس مذاکرات سب کیلئے فائدہ مند ہوں گے اور اب ٹھوس نتائج کے لیے مذاکرات کا وقت آ گیا ہے۔استنبول مذاکرات کے آغاز سے قبل یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے خبردار کیا کہ اگر روس ایجنڈے پر ڈٹا رہا تو مذاکرات ناکام ہوجائیں گے دوسری جانب روس نے یوکرین کی آسٹریا اور سویڈن کی طرح غیرجانبدارانہ حیثیت کا مطالبہ کیا۔
وجود کوخطرہ ہوا توجوہری ہتھیاراستعمال کریں گے، روس کی وارننگ
روس نے ایک بار پھرخبردار کیا ہے کہ ملک کوخطرہ ہوا تو جوہری ہتھیاراستعمال کریں گے۔روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکووف نے بیان میں کہا کہ اگر روس کی بقا اورسلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو جوہری ہتھیاروں کوخطرہ ختم کرنے کے لئے استعمال کریں گے۔روسی حکومت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین آپریشن کے نتائج کچھ بھی ہوں اسے جواز بنا کرجوہری ہتھیاراستعمال کرنے کا اراد ہ نہیں رکھتے۔یوکرین پرروسی حملے کے بعد سے امریکا نے متعدد بارروس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔دوسری جانب روسی صدر پوٹن نے یوکرین کے صدرکی جانب سے پیش کئے گئے امن منصوبے کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روس کی مخالف طاقتوں کوکچل دیا جائے گا۔