تحریک عدم اعتماد جائز جمہوری طریقہ ہے ،عمران خان
موجودہ بحران ایک بیرون ملک سے درآمد شدہ ہے اور پاکستان کے خلاف بڑی عالمی سازش ہے
باہر کے لوگوں کو عادت نہیں کہ پاکستان میں ایسی قیادت ہو جو اپنے ملک کے مفادات کو آگے رکھے
یہ سازش اس وقت سے ہوئی جو لوگ باہر سے ایک ٹیلی فون کا ل پر پاکستان کو کنٹرول کرتے تھے
سازش کا میرے پاس دستاویزی ثبوت ہے اس لئے سینئر صحافیوں اور اتحادیوں کو دکھا نے کا فیصلہ کیا
لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی ڈرامہ ہو رہا ہے، یہ ڈرامہ نہیں ہورہا ، ہم اپنے ملک کے مفاد کا تحفظ کرنا چاہتے تھے
اس لئے ہم پوری طرح لوگوں کو بتا نہیں سکتے کہ وہ کن ممالک کے کون سے لوگ باہر تھے جنہوں نے ہمیں دھمکی دی ہے
وزیر اعظم کا اسلام آباد میں الیکٹرانک پاسپورٹ سہولت کے اجراء کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد ( ویب نیوز)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ایک جائز جمہوری طریقہ ہے لیکن موجودہ بحران بیرون ملک سے درآمد شدہ ہے اورپاکستان کے خلاف ایک بڑی عالمی سازش ہے، باہر کے لوگوں کو عادت نہیں ہے کہ پاکستان میں ایسی قیادت ہو جو اپنے ملک کے مفادات کو آگے رکھے، آزادانہ خارجہ پالیسی کا مطلب ہوتا ہے جو پالیسی اپنے ملک کے مفاد کو آگے رکھتی ہے، یہ جو سازش ہے اس کا میرے پاس دستاویزی ثبوت ہے چونکہ اس پر شک کیا جارہا ہے کہ عمران خان اپنی حکومت بچانے کے لئے اس طرح کررہا ہے اس لئے اب یہ دستاویزسینئر صحافیوں اور اتحادیوں کو دکھا نے کا فیصلہ کیا ، لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی ڈرامہ ہو رہا ہے، یہ ڈرامہ نہیں ہورہا ، ہم صرف یہ دیکھ رہے تھے کہ ہم اپنے ملک کے مفاد کا تحفظ کرنا چاہتے تھے اس لئے ہم پوری طرح لوگوں کو بتا نہیں سکتے کہ وہ کن ممالک کے کون سے لوگ باہر تھے جنہوں نے یہ ہمیں دھمکی دی ہے ۔ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز اسلام آباد میں الیکٹرانک پاسپورٹ سہولت کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہاکہ یہ لوگ جو انجانے میں اس سازش کا حصہ ہیں ، ان کو نہیں پتا کہ وہ کتنی بڑی سازش کا حصہ ہیں ، اپنی اتحادی جماعتوں کے ایک، ایک آد می کو بلوائوں گا اوران کے ساتھ شیئر کروں گا بتائوں گا یہ دستاویز اصلی ہے اورمیں لوگوں کوجو کہہ رہا ہوں کہ یہ بہت بڑی سازش ہے میں جتنی کہہ رہا ہوں اس سے زیادہ سازش ہے اور وہ دستاویز میں واضح ہے، لوگوں نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں لیکن کم ازکم فیصلہ کرتے وقت یہ سوچ لیں کہ جو بھی آپ فیصلہ کریں گے کہیں آپ بہت بڑی بین الاقوامی سازش جو پاکستان کے خلاف ہو رہی ہے اس کا حصہ نہ بن جائیں ۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی نے جو سب سے بڑا کام کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی زندگیاں آسان کی ہیں، دوسرا کام یہ ہے کہ حکام کی کرپشن کرنے کی استعدادکار تھیوہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے ختم ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شوکت خانم ہسپتال میں آج سے22سال پہلے سارا پیپر لیس سسٹم کر دیا تھا، ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہم نے کوئی گنجائش نہیں رکھی کہ پرچیاں چلیں یا کچھ چلے جس کی وجہ سے اعلیٰ درجے پر کرپشن ہوتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے، بڑے کنٹریکٹس میں کرپشن کی جاتی ہے ، این ایچ اے میں جو کرپشن کی گئی ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا جو ملک کو نقصان پہنچاتی ہے۔ جو 2013میں این ایچ اے سڑکوں کے کنٹریکٹس دے رہی تھی اس کے مقابلہ میں 2021میں23کروڑ روپے فی کلو میٹر کم پر دے رہے تھے اس سے اندازہ لگائیں کہ کتنا بڑا مارجن تھا جس پر فی کلو میٹر پیسہ بن رہا تھا۔ ہم نے جب یہ رقم جمع کی تو یہ ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن تھی اور یہ پیسہ سڑکوں سے نکالا گیا تھا اور لوگوں کی جیبوں میں گیا تھا۔ جتنی ای ٹینڈر نگ کریں گے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے تو کرپشن نیچے آجائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوںکے لئے جتنی آسانیاں پیدا کریں گے تواس سے ملک کا ہی فائدہ ہے، اس سے انسانیت کا بھی فائدہ ہے، کیونکہ یہ غریب ترین لوگ ہوتے ہیں اور وہ12، 12گھنٹے کام کرتے ہیں اور پیسے بچا کر پاکستان اپنے گھربھیجتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا سیاسی بحران ملکوں میں آتے رہتے ہیں ، پارلیمانی جمہوریت میں بحران آتا رہتا ہے، لوگوں کا اپنی پارٹی سے اعتماد اٹھ جاتا ہے اورتحریک عدم اعتماد ایک جائز جمہوری طریقہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران ایک بیرون ملک سے درآمد شدہ بحران ہے ، یہ ایک باہر سے پاکستان کے خلاف سازش ہے اور یہ سازش اس وقت سے ہوئی جو لوگ باہر سے ایک ٹیلی فون کا ل پر پاکستان کو کنٹرول کرتے تھے ، ایک ٹیلی فون کا ل پر ہمارے قومی مفاد کے خلاف ہم سے چیزیں منواتے تھے، ان کو عادت نہیں ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسی قیادت ہو جو اپنے ملک کے مفاد کے لئے فیصلے کرے، کسی اورملک کے مفاد کے لئے اپنے لوگوں کے مفادات قربان نہ کرے، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لوگوں کے سامنے ہوا ہے، پاکستان کی تباہی ہو گئی، کوئی ایک مجھے بتادیں کہ اس جنگ میں شرکت کر کے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا، صرف نقصان ہی نقصان ہوا، ہمارے 80ہزار لوگ مارے گئے لیکن جو ہمارے قبائلی علاقے کے لوگوں سے ظلم ہوا، ہم تو یہاں دور تھے، ہمیں تو پتا نہیں ان کے ساتھ کیا ہوا، ڈرون حملوں سے جو تباہی مچی، 35لاکھ لوگوں نے نقل مقانی کی۔ زکوة دینے والے راتوں رات زکوة لینے والے بن گئے، کسی نے نہیں پوچھا یہ سب کچھ کیوں ہوا، ہر چیز کا پوسٹمارٹم ہوتا ہے، اس لیے ہم نے اپنے ملک کے مفاد کو کسی اور ملک کو فائدہ پہنچانے کے لئے قربان کیا جس نے اس کی تحسین بھی نہیں کی۔ZS
#/S